مہنگے اسکول نے چیٹ باٹ کو ہیڈ ٹیچر رکھ لیا
برطانیہ کے ایک مہنگے ترین اسکول نے جدید ٹیکنالوجی اپناتے ہوئے پڑھائی میں مدد کے لیے چیٹ بار کو ہیڈ ٹیچر رکھ لیا ہے۔
معروف نجی بورڈنگ اسکول میں رکھی جانے والی ’پرنسپل ہیڈ ٹیچر‘ مصنوعی ذہانت کی ایک روبوٹ ہیں جن کا نام ابیگیل بیلی ہے۔
اسکول کے ہیڈ ماسٹر ٹام روجرسن کی ذمہ داریاں نبھانے میں ان کی مدد کرنے والی یہ خاتون ہیڈ ٹیچراپنے دفتر میں بدتمیز طالب علموں کو کام کرنے کی اجازت دیتی ہیں اورنہ ہی اسمبلی میں اسکول میں تقاریر کرتی ہیں۔
ان کی ڈیجیٹل تصویر ایک اسمارٹخاتون کا تاثر دیتی ہے ، ویسٹ سسیکس کے کوٹسمور اسکول کے ہیڈ ماسٹرٹام روجرسن کا خیال ہے کہ وہ ایک اہم کردار ادا کریں گی۔
مزید پڑھیں
مصنوعی ذہانت کونسی نئی ملازمتیں پیدا کرے گی؟
’انسانیت مصنوعی ذہانت پر سے اپنا کنٹرول کھو دے گی‘
آرٹیفیشل انٹلی جنس سے اربوں ڈالر کی کمائی کیسے ممکن
روجرسن کو امید ہے کہ مس بیلی ساتھی عملے کے ارکان کی مدد کرنے سے لے کر اے ڈی ایچ ڈی کے ساتھ طالب علموں کی مدد کرنے اور اسکول کی پالیسیاں لکھنے تک کے امور پر مشورہ دیں گی۔
کہا جاتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی چیٹ جی پی ٹی کی طرح کام کرتی ہے جو آن لائن اے آئی سروس ہے جہاں صارفین سوالات ٹائپ کرتے ہیں ، جن کا جواب چیٹ بوٹ کے الگورتھم کے ذریعہ دیا جاتا ہے۔
مسٹر راجرسن نے کہا کہ مصنوعی ذہانت والی ’ہیڈ ٹیچر‘ کو مشین لرننگ اور تعلیمی انتظام میں علم کی دولت کے ساتھ تیارکیا گیا ہے ، جس میں وسیع مقدارمیں اعداد و شمارکا تجزیہ کرنے کی صلاحیت ہے۔
کوٹسمور 4 سے 13 سال کی عمر کے طالب علموں کے لیے ایک مخلوط بورڈنگ اسکول ہے ، جس کی سالانہ فیس 32،000 پاؤنڈ تک ہے۔
مسٹر راجرسن مصنوعی ذہانت کو اپنانے میں یقین رکھتے ہیں۔ یہ ملک کا پہلا اسکول تھا جس نے رواں سال کے اوائل میں مصنوعی ذہانت والی ہیڈ ٹیچر کیلئے اشتہار دیا تھا۔
اسکول ایک ایسے امیدوار کی تلاش میں تھا جو نصاب میں نئی ٹکنالوجی کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ کھیلوں کی تعلیم دینے اور مختلف سرگرمیوں اور مشاغل کو اپنانے میں مدد کرے۔
’ہیڈ آف اے آئی‘ کا کام جیمی رینر نامی ایک اور روبوٹ کے پاس ہت جو مصنوعی ذہانت کی حکمت عملی اور منصوبہ بندی میں مدد کرے گا۔
اسکول کے طالب علموں کو ان کے اپنے انفرادی اے آئی روبوٹس بھی دیے گئے ہیں تاکہ وہ اپنے انفرادی سیکھنے کے انداز کو سمجھنے میں مدد کرسکیں۔
راجرسن کا پختہ یقین ہے کہ طالب علموں کو مصنوعی ذہانت کے ساتھ تعاون کرنے کا طریقہ سیکھنے کی ضرورت ہے، جسے انہوں نے ’دنیا بدلنے والی‘ ٹیکنالوجی قرار دیا ہے۔
لیکن ڈیجیٹل تقرریوں کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ، ’روبوٹ انسانی اساتذہ کی جگہ نہیں لیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ، ’ہم روایتی تعلیم کی بنیادی اقدارکو برقرار رکھتے ہوئے مستقبل میں قدم رکھ رہے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کا تعارف ہمارے مخلص اساتذہ کی جگہ لینے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ان کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے بارے میں ہے کہ ہمارے طلباء کو بہترین تعلیم حاصل ہو‘۔
Comments are closed on this story.