Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ایران کا شام اور سعودی عرب سے رابطہ، اسرائیلی حملہ مسلم امہ کو متحد کر دے گا؟

یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا ٹیلیفونک رابطہ ہے
اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2023 06:15pm
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی -  تصویر/ فائل
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی - تصویر/ فائل

ایران اور شام کے صدور نے اسلامی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کے حوالے سے ایک پیج پر آئیں۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی“نورنیوز“ نے بتایا کہ جمعرات کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے شامی ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’اسلامی اور عرب ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام آزاد لوگوں کو مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو روکنے کے لیے ایک جگہ اکٹھا ہونا چاہیے۔‘

خیال رہے کہ ایران اور شام مشرق وسطیٰ میں دیرینہ اتحادی ہیں۔ حالیہ برسوں میں جنگ زدہ شام میں ایران کے اقتصادی اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا ہے، جو صدر بشار الاسد کی حکومت کو کریڈٹ لائنز فراہم کر رہا ہے اور منافع بخش کاروباری معاہدے حاصل کر رہا ہے۔

دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بھی ٹیلیفونک بات چیت میں فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے جنگی جرائم روکنے کے لیے کردار ادا کرنے پراتفاق کیا ہے۔

یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا ٹیلیفونک رابطہ ہے۔

دونوں رہنماؤں نے اسرائیل فلسطین کشیدگی روکنے کیلئے مشترکہ کوششوں کا آغاز کرنے پر اتفاق کیا۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولی عہد اور ایرانی صدر نے غزہ اور گرد ونواح میں جاری کشیدگی پرتبادلہ خیال کیا۔

سعودی ولی عہد نے موقف دہرایا کہ کشیدگی روکنے کیلئے سعودی عرب تمام بین الاقوامی اورعلاقائی فریقین کے ساتھ رابطے کیلئے ہرممکن کوششں کررہا ہے۔

محمد بن سلمان نے شہریوں کو نشانہ بنانے سمیت معصوم جانیں لینے مسترد کرنے کے سعودی موقف اوربین الاقوامی انسانی قانون کے اصولوں کومدنظر رکھنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے غزہ کی پٹی میں حالات کی سنگینی پرگہری تشویش کا اظہارکیا۔

سعودی ولی عہد نے فلسطینی کازکی سپورٹ اورحصول امن کی کوششوں سے متعلق مملکت کے موقف پربھی زوردیا جو فلسطینی عوام کے جائزحقوق کی ضمانت دیتا ہے۔

محمد بن سلمان کا ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے بھی فون پر رابطہ ہوا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق محمد بن سلمان کو ترک صدر رجب طیب اردوان کا فون آیا۔

ولی عہد نے کہا کہ مملکت اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری کشیدگی روکنے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔

ترک ایوان صدر کا کہنا ہے کہ اردوان نے سعودی ولی عہد کو بتایا کہ ترکی نے اسرائیل فلسطین تنازع سے متاثرہ شہریوں کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔

ترکیہ نے تنازع میں ثالثی کی پیشکش کی ہے۔

امریکا نے اسرائیلی بچوں کے قتل سے متعلق امریکی صدرکا بیان واپس لے لیا

امریکی صدر جو بائیڈن کئی مرتبہ آف اسکرپٹ پر جانے کا رجحان رکھتے ہیں، جس کے بعد ان کا عملہ ان کے بیانات کی وضاحت یا اسے واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے۔

حال میں ہی واشنگٹن میں یہودی رہنماؤں سے خطاب کے دوران بائیڈن نے حماس کے حملہ آوروں کے ہاتھوں اسرائیلی بچوں کے سر قلم کرنے کی تصاویر پر حیرت کا اظہار کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے بائیڈن کے اس بیان کو واپس لے لیا، جس میں کہا گیا تھا کہ حماس کے حملہ آوروں کی جانب سے خاص طور پر گھناؤنے مظالم کی امریکا کو باضابطہ تصدیق کی گئی تھی۔

یہ جنگ نہیں قتل عام ہے، تُرک صدر

ترکیہ کے صدررجب طیب اردوان نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ناکہ بندی اور بمباری کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”قتل عام“ قرار دیا ہے۔

بدھ 11 اکتوبرکو پارلیمنٹ میں اپنی حکمراں اے کے پارٹی کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے اردگان کا کہنا تھا کہ جنگ کی بھی ”اخلاقیات“ ہوتی ہے لیکن اس کی شدید خلاف ورزی کی گئی ہے۔

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے بجلی اور پانی کی بندش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے سے روکنا اور ان گھروں پر بمباری کرنا جہاں شہری رہتے ہیں ، ہر طرح کا شرمناک طریقہ استعمال کرتے ہوئے تنازع چلانا جنگ نہیں، ایک قتل عام ہے۔

مزید پڑھیں

لندن میں فلسطین اور اسرائیل کے حامیوں میں تصادم، مظاہرے پر گرفتاریاں

قسام بریگیڈ نے یرغمال اسرائیلیوں کے قتل کی دھمکی دے دی

اسرائیل کیخلاف آپریشن کی سربراہی کرنے والے ’دی گھوسٹ‘ کون ہیں

ترک صدر کے مطابق ، ’ہم اسرائیلی علاقوں میں شہریوں کے قتل کی کھلے عام مخالفت کرتے ہیں۔ اسی طرح، ہم غزہ میں اندھا دھند اور مسلسل بمباری سے معصوموں کے قتل عام کو کبھی بھی قبول نہیں کرسکتے‘۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز سےحماس کے حملے کے بعد غزہ پراسرائیلی بمباری میں کم از کم ایک ہزار55 فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں، جاری تنازع میں کم از کم 1200 اسرائیلی ہلاک اور 100 سے زیادہ یرغمال بنائے جا چکے ہیں۔

اردگان نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کو کسی بھی اخلاقی بنیاد سے عاری قرار دیتے ہوئے تنقید کی، اور دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ ”آنکھ بند کر“ ایک طرف کی حمایت نہ کریں،انہوں نے متنبہ کیا کہ بنیادی مسئلہ حل نہ کیے جانے سے نئے اور زیادہ پرتشدد تنازعات جنم لیں گے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ، ’ہم امریکا، یورپ اور دیگر خطوں کے ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فریقین کے درمیان ایک ایسی پوزیشن اختیار کریں جو منصفانہ، منصفانہ اور انسانی ہمدردی کے توازن پرمبنی ہو۔ ایسے کاموں سے گریز کرنا چاہیے جس سے فلسطینی عوام کوسزا ملے، جیسے کہ انسانی امداد کو روکنا‘۔

اردگان اور ان کے وزیر خارجہ نامریکا اور دیگر کے ساتھ بات چیت کی۔ تاہم، انقرہ میں اسرائیل کے ایلچی کا کہنا ہے کہ ثالثی پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔

جنگ بند کی جائے، تمام فریق تحمل سے کام لیں، عرب لیگ کا اعلامیہ

اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عرب لیگ وزرائے خارجہ کے اجلاس ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا کہ غزہ کا محاصرہ ختم اور شہریوں کو امداددی جائے، جنگ بند کرانے کیلئے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

عرب لیگ نے کہا کہ شہریوں کو نشانہ بنانے پرفریقین کی مذمت کرتے ہیں اور جبری نقل مکانی کی کوششوں کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔

اجلاس کے اعلامیے میں کہا کہ غزہ پٹی کا پانی اور بجلی منقطع کرنے سے متعلق اسرائیل اپنا فیصلہ منسوخ کرے، فلسطینی علاقوں کی تازہ صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے اجلاس مسلسل جاری رہے گا۔

مزید کہا کہ غریب اور گنجان آباد ساحلی علاقوں میں خوراک، ایندھن اور انسائی امداد کی فوری ترسیل کی اجازت دی جائے، فلسطین کی آزادی اور عوام کے جائز حقوق کا ساتھ دیتے رہیں گے۔

Saudi Arabia

Iran

MBS

Palestinian Israeli Conflict

Hamas Israel attack 2023