Aaj News

منگل, نومبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Awwal 1446  

سائفر کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو آج بھی ریلیف نہ مل سکا

کوئی حساس بات آئی تو پھر دونوں وکلا کی مشاورت سے ان کیمرا دلائل سنیں گے، عدالت
اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2023 05:29pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے پی پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے پی پی

سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو آج بھی ریلیف نہ مل سکا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی درخواست ضمانت پر سماعت جمعرات تک ملتوی کردی،عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی ایسی چیز آتی ہے جو حساس ہو تو پھر دونوں وکلا کی مشاورت سے ان کیمرا دلائل سنیں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ہمشیرہ علیمہ خان عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ درخواست گزار چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، اسپیشل پراسیکیوٹرز راجہ رضوان عباسی، ذوالفقار عباس نقوی، شاہ خاور، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر روسٹرم پر متعدد وکلاء کے آنے پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی روسٹرم پر زیادہ وکلا جمع نہ ہوں، صرف 2 وکلاء موجود رہیں، اس درخواست پر اوپن کورٹ میں سماعت کا آرڈر دیا ہے، اگر کوئی ایسی چیز آتی ہے جو حساس ہو تو پھر دونوں وکلاء کی مشاورت سے ان کیمرا دلائل سنیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کسی دشمن ملک سے سائفر شیئر نہیں کیا، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ آپ دشمن ملک کس کو کہیں گے؟ عموما جنگ کے موقع پر ہوتا ہے کہ یہ فلاں دشمن ملک ہے۔

شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ہم کورٹ کی معاونت کرتے ہوئے بتا دیا کریں گے کہ فلاں بیان کا یہ حصہ کورٹ صرف خود پڑھ لے۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے دلائل

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ اس ایف آئی آر کا ہر کالم اہم ہے، سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کمپلیننٹ ہیں، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یہ مقدمہ درج کیا گیا۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اب میں ایف آئی آر کے متن پر آتا ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو اس ایف آئی آر میں ملزم نامزد کیا گیا، الزام ہے کہ ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے کلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ کے حقائق کو ٹوئسٹ کیا گیا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکرٹری اعظم خان کو میٹنگ منٹس تیار کرنے کا کہا، سائفر کو غیر قانونی طور پر پاس رکھنے اور غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا، کہا گیا کہ اسد عمر اور محمد اعظم خان کے کردار کو تفتیش کے دوران دیکھا جائے گا، ایف آئی اے نے سیکرٹری داخلہ کے ذریعے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔

چیف جسٹس نے وکیل سلمان صفدر سے استفسار کیا کہ مقدمہ کے چالان میں کتنے افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ چالان میں سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کو ملزم بنایا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سائفر کوڈڈ فارم میں آتا ہے، دہلی اور واشنگٹن سے آ رہے ہوں گے، انہیں ڈی کوڈ کرنے کا کیا طریقہ ہوتا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ہر ایمبیسی میں ایسے تربیت یافتہ افراد ہوتے ہیں جو سیکرٹ کوڈز سے واقفیت رکھتے ہیں، سائفر فارن آفس میں آتا ہے، ڈی کوڈ ہونے کے بعد اس کی کاپیز بنتی ہیں، سائفر کی کاپیز پھر آرمی چیف سمیت چار آفسز میں تقسیم ہوتی ہیں، یہ سیکرٹ ڈاکومنٹ کی سیکرٹ کمیونی کیشن ہوتی ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ فارن سیکرٹری کی ڈومین ہوتی ہے کہ سائفر کس کس کو بھجوانا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی سٹینڈرڈ پریکٹس نہیں کہ کس کس آفس کو لازمی جاتا ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی یہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ سائفر کا پیغام کس نوعیت اور کس magnitude کا ہے، آخر میں اوریجنل سائفر رہ جاتا ہے، ڈی کوڈڈ ٹیکسٹ نہیں۔

وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ آفیشل سکریٹ ایکٹ 1923 کا سو سال پرانا قانون ہے، اس ایکٹ کے اندر کسی جگہ سائفر کا ذکر نہیں، کہوٹہ پلانٹ کی تصاویر لے کر دشمن ملک کو دے دوں، اس پر لگتا ہے آفیشل سیکرٹ ایکٹ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں چودہ سال قید یا موت کی سزا ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن پانچ اے کی سزا 14 سال اور سزا موت ہے۔

وکیل نے کہا کہ یہاں کلبھوشن یادیو، ابھی نندن یا کہوٹہ پلانٹس کے نقشے بنانے کا واقعہ نہیں ہے، پہلے یہ قانون پڑھا اور پھر کہانی لکھ کر تمام وہی الفاظ شامل کر دیے گئے، اس قانون کو بہتر کرنے کی کبھی ضرورت پیش نہیں آئی، اب اس میں ترمیم کر کے سائفر کو شامل کیا گیا، کوشش کی گئی کہ تبدیلی لے آئیں مگر اس کا اطلاق اس ایف آئی آر پر نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کو 2 ماہ ہو گئے ہیں، ماضی میں کبھی بھی صرف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل نہیں ہوا، ہمیشہ آرمی ایکٹ، نیوی یا ایئر فورس کے قوانین کے ساتھ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق کیا گیا، بدنیتی کی بنا پر قانون میں نئی ترمیم کی گئی۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے درخواست ضمانت پر ان کیمرا سماعت کی درخواست نمٹا دی تھی اور کہا تھا کہ وکلاء کی جانب سے حساس دستاویزات کی نشاندہی پر صرف اس حد تک عدالتی کارروائی ان کیمرا ہوگی۔

pti

imran khan

Islamabad High Court

Cypher

cypher case Imran Khan

Cypher case