جنگ بندی کرانے کیلئے امریکا نے ترکیہ اور سعودی عرب سے مدد مانگ لی
حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لئے امریکا نے ترکیہ اور سعودی عرب سے مدد مانگ لی۔
ایکس پر امریکی سیکرٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے لکھا کہ میں نے ترک وزیر خارجہ سے حماس کے اسرائیل پر حملوں پر بات کی، اس دوران جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی کے لئے ترکیہ کی وکالت کی حوصلہ افزائی کی۔
اس کے علاوہ انٹونی بلنکن نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
انٹونی بلنکن کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکا کے اعلیٰ سفارت کار نے اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کا اعادہ کیا جب کہ یو اے ای اور سعودی عرب کو رابطے جاری رکھنے کی ترغیب دی۔
دوسری جانب انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں واضح کیا کہ اسرائیل پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے، البتہ حماس کا یہ حملہ اسرائیل کے ساتھ سعودی عرب کے بڑھتے تعلقات میں خلل ڈالنے کی کوشش ہوسکتا ہے۔
امریکی سیکرٹری خارجہ نے حماس کے اسرائیل پر حملوں کو روکنے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے امریکا کی غیر متزلزل توجہ کو بھی اجاگر کیا۔
واضح رہے کہ ہفتے سے اسرائیلی قصبوں پر فلسطینی جنگجوؤں کے برسوں میں ہوئے سب سے سنگین حملے میں ایک کرنل سمیت کم از کم 700 اسرائیلی ہلاک اور 2156 زخمی ہوچکے جب کہ اسرائیل کی غزہ پر جوابی بمباری میں 600 سے زائد فلسطینی شہید اور دو ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
ادھر اسرائیل فلسطین کشیدگی پر غور کے لیے طلب کیے جانے والا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں:
1967 سے پہلے کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست، اسرائیل پر پاکستان کی واضح پوزیشن سامنے آگئی
اجلاس میں کسی قرارداد پر اتفاق رائے نہ ہوسکا، امریکا کی جانب سے اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہونے پر اظہار افسوس کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.