چار پانچ بندے کمرے میں بیٹھ کر ملک چلارہے ہیں، فضل الرحمان
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میرے ہاتھ کھلے ہیں تو میرے مخالف کے بھی ہاتھ کھلے ہونے چاہئیں، چاہتا ہوں ہر سیاستدان جیل سے باہر ہو۔ فضل الرحمان نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کون لوگ ہیں کہ چار پانچ بندے کمرے میں بیٹھ کر ملک چلارہے ہیں۔
پشاور میں سوشل میڈیا کنونشن شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’مخالف قید میں ہو اور میں جلسے کروں، مزا نہیں آئے گا‘۔ لوگ اقتدار اور مفادات کی جنگ لڑتے ہیں۔ اللہ کرے نوازشریف جلد صحتیاب ہو کر وطن واپس آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف تھا لیکن قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کی، حدود میں رہ کر بھر پور احتجاجی مظاہرے کیے لیکن ہم نے ریاستی ادروں پر حملے نہیں کیے۔
جے یو آئی ایف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو داخلی و خارجی مشکلات کا سامنا ہے، معاملات وقت کے ساتھ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں۔ کچھ حقائق ہمیں تسلیم کرنا چاہئیں، غور کرنا ہوگا ہماری مشکلات کیا ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کون لوگ ہیں کہ چار پانچ بندے کمرے میں بیٹھ کر ملک چلارہے ہیں، جب میں ایسی باتیں کرتا ہوں تو کہتے کہ مولانا الیکشن ملتوی کرنا چاہتا ہے، ہم الیکشن سے ڈرنے والے نہیں حال ہی میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج دیکھ لیں۔
جے یو آئی سربراہ نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہمارے حقوق کا استحصال کر رہا ہے، ہمیں عوام کو اعتماد دینا ہوگا، سیاسی جماعتیں الیکشن مہم میں لگے ہیں لیکن ریاست ڈوب رہی ہے اس کی فکر نہیں، سرمایہ کاری بند ہے باہر سے پیسہ نہیں آرہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسرائیل، امریکا اور اس کے پاکستان میں سہولتکاروں کو شکست دی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوم کی ناراضگی بڑھ رہی ہے معیشت ڈوب رہی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں صوبائی سطح پر ملک کے خلاف بغاوت شروع ہونے کا خطرہ تھا۔ ہم نے تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر ان کی حکومت کا دھڑن تختہ کیا، ہمیں پتہ تھا کہ معیشت ڈوب گئی ہے، معیشت اٹھانا کسی کے بس کی بات نہیں، اب تک معیشت کا برا حال ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
عدالت نے عمران خان کی ضمانت کی 3 درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردیں
لندن سے سعودیہ، پھر پاکستان: نواز شریف کی واپسی کا مجوزہ پلان سامنے آگیا
میاں محمودالرشید اور اعجاز چوہدری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
انھوں نے کہا کہ ہمارے پڑوس میں جی 20 اجلاس ہوا پاکستان اس میں شریک نہیں تھا، ملک اب دلدل بن چکا ہے، ہمارے صوبے میں مہنگائی کے علاوہ بدامنی عروج پر ہے، روزانہ کے حساب سے قتل وغارت گری جاری ہے، جے یو آئی پر حملے کس کے اشارے پر ہورہے ہیں، 20 علماء کو کیوں قتل کیا گیا، جہاں اتنا زیادہ خون بہے وہاں پر اطمینان کہاں سے آئے گا۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ کراچی کی گلی کوچوں میں رہزنی ہو رہی ہے، شہر قائد میں ایم این اے اور ایم پی اے سے گاڑیاں چھینی جارہی ہیں، پنجاب میں پریشانی ہے، گلگت میں مظاہرے ہورہے ہیں، کہیں پر بھی سکون نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.