اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کو عدالتی احکامات پر خالی گھروں کی الاٹمنٹ سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ججز کو عدالتی احکامات پر خالی کرائے گئے گھروں کی الاٹمنٹ سے روک دیا جبکہ عدالت نے ججز کو اکاموڈیش رولز کے بجائے صدارتی آرڈر کے تحت رہائشیں الاٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے گریڈ 21 اور 22 کے لیے مختص ٹائپ ون رہائش گاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے سرکاری افسر سمیرا صدیقی کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی طرف سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو رہائش کی الاٹمنٹ میں کوتاہی تسلیم کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو صدارتی آرڈر کے تحت رہائش گاہیں الاٹ ہوں گی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ اکاموڈیشن رولز میں نہیں آتا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو صدارتی آرڈر کے تحت رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ پر عمل کریں۔ وزارت ہاؤسنگ کی پہلے خالی ہونے والے چار گھروں کی الاٹمنٹ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
فیصلے عدالت نے قرار دیا کہ ہائیکورٹ آرڈرز پر جو رہائش گاہیں خالی ہوئیں، انہیں ججز کو ملنے والی رہائش کے لیے مختص نا کیا جائے، اکاموڈیشن رولز نہیں بلکہ صدارتی آرڈر کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو سرکاری رہائش الاٹ ہونی ہے ، سیکرٹری ہاؤسنگ یقینی بنائیں نہ الاٹمنٹ رولز نہ جنرل ویٹنگ لسٹ میں نہ ترجیع لسٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے نام ڈالیں۔
عدالت نے کہا کہ وزارت قانون اور وزارت ہاؤسنگ یقینی بنائے کہ وفاقی حکومت کے صدارتی آرڈر کی درخواست پر عمل کریں، اس پر اٹارنی جنرل نے یقینی دہانی کرائی ہائیکورٹ کے ججز کو صدارتی آرڈر کے تحت جلد سرکاری رہائش گاہیں الاٹ ہوں گی، سیکرٹری ہاؤسنگ نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو لکھا پہلی چار خالی ہونے والی رہائشیں ہائیکورٹ کے ججز کے مختص ہوں گی۔
Comments are closed on this story.