Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان عالمی بینک کی غریب اور مقروض ممالک کی فہرست میں شامل، 50 ہزار سے کم آمدن والوں پر ٹیکس لگانے کا مشورہ

دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، عالمی بینک
اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2023 06:54pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

ایک طرف عالمی بینک نے پاکستان کو قرضے کے بوجھ تلے دبے غریب ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا ہے طتو دوسری جانب مشورہ دیا ہے کہ 50 ہزار روپے سے کم کمانے والے افراد پر ٹیکس عائد کیا جائے، اگر پاکستان عالمی بینک کا مشورہ قبول کرلیتا ہے، تو وہ مزید ٹیکسوں کے بوجھ تلے دب جائے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے اس مطالبے کا مقصد مالی استحکام کو بحال کرنا ہے تاکہ رقم کو معقول انداز میں خرچ کیا جائے۔

عالمی بینک نے کہا ہے کہ پانچ لاکھ روپے ماہانہ آمدن والوں پر 35 فیصد شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے، ساتھ ہی یہ مشورہ بھی دیا کہ وفاقی حکومت ان شعبہ جات پر رقم خرچ نہ کرے، جو صوبوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق ساتویں قومی مالیاتی کمیشن کا دوبارہ جائزہ لے کر وفاقی و صوبائی دائرہ کار میں فنانسنگ کا لائحہ عمل طے کیا جائے، دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور ٹیکس فری آمدن کی حد کم کی جائے۔

مزید پڑھیں

پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، عالمی بینک

19 جولائی کے بعد پہلی بار ڈالر 285 روپے سے نیچے آگیا

ایف بی آر نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے درآمد اشیاء پر پروسسنگ فیس عائد کردی

گزشتہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے نے 264 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، جبکہ پاکستان کے امیر ترین برآمد کنندگان نے صرف 74 ارب روپے ادا کیے تھے۔

عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی سفارشات نے ملک کے غریب تنخواہ دار طبقے کو نامساعد حالت میں ڈال دیا ہے جس ان کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔

دوسری جانب عالمی بینک نے کہا ہے کہ پاکستان کا 2027 تک قرضہ جی ڈی پی کے 89.3 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔

عالمی بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ، کابینہ ارکان، وزرائے خزانہ، کابینہ کمیٹی اور قائمہ کمیٹیوں کے ممبران ٹیکس پالیسیز مرتب کرنے میں ز بردست اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں جو اصلاحات کو روکتا ہے۔

عالمی بینک نے مطالبہ کیا کہ سبسڈیز میں کمی کیلئے مجموعی ٹیکس اقدامات کیے جائیں اور سالانہ بنیادوں پر دو ہزار 723 ارب روپے مالی خسارے میں کمی لانے کیلئے اخراجات کو کم کیا جائے۔

عالمی بینک کے حکام کے مطابق پاکستان کا میکرو اکنامک آؤٹ لک غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے اور اصلاحات مؤثر عمل درآمد پر انحصار کرتی ہیں، مختصر مدت کیلئے رواں مالی سال کے بجٹ اور آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی معاہدے، مارکیٹ کی بنیاد پر کرنسی کی قدر کا تعین، مانیٹری و مالیاتی پالیسی پر عمل درآمد، میکرو اور سیاسی و پالیسی عدم استحکام میں کمی سے معاشی استحکام آسکتا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق پاکستان کو ہائی لیکوڈیٹی رسک، کم زرمبادلہ کے ذخائر، غیر مستحکم سیاسی ماحول، بیرونی اکاؤنٹس کے جھٹکوں کے متعدد خطرات کا سامنا ہے۔

World Bank

پاکستان

IMF

Income Tax