’ایف ڈبلیو او کیا ہے، آپ اپنا کام کیوں نہیں کرتے‘ ، چیف جسٹس ایڈیشنل اٹارنی جنرل پر برہم
سپریم کورٹ میں نجی اراضی سرکار کیلئے حاصل کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی کے ساتھ سخت مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا کام کیوں نہیں کرتے، کیا یہ کوئی ریاستی رازہے جسے کھولنا نہیں چاہتے۔
مانسہرہ میں نجی زمین سرکار کیلئے15 ہزار روپے فی ایکڑ پرحاصل کی گئی تھی، بعد ازاں پشار ہائیکورٹ نے اس کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے رقم فی ایکڑ ڈیڑھ لاکھ روپے کردی تھی۔
آج سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف ڈبلیو اوکیا ہے؟عدالتی فیصلہ پر کیا عمل در آمد ہوا؟۔
جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ فریقین میں سمجھوتہ ہو گیا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عملدر آمد رپورٹ کیوں جمع نہیں کرائی گئی؟ کیایہ کوئی ریاستی رازہےجونہیں کھولنا چاہتے۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ، ’ آپ اپنا کام کیوں نہیں کرتے کیافیصلہ میں لکھیں آپ سوالات کاجواب دینے کےاہل نہیں ہیں۔
جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مجھے اٹارنی جنرل نے کیس میں پیش ہونے کا کہا تھا۔
چیف جسٹس کی جانب سے یہ کہنے پر کہ عدالت آپ پر جرمانہ کردے گی، ایڈیشنل اٹارنی نے جواباً کہا کہ جرمانہ کردیں میں ادا کردوں گا۔
اس پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ، ’جرمانہ آپ کو اپنی جیب سے ادا کرنا ہوگا‘، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے حامی بھرنے پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی فراغدلی پر جرمانہ نہیں کر رہے۔
سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے فی ایکڑ ڈیڑھ لاکھ روپے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
Comments are closed on this story.