Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

ایران: اسٹیڈیم میں قاسم سلیمانی کا مجسمہ دیکھ کرسعودی فٹبال کلب کا کھیلنے سے انکار

ایشین چیمپئنز لیگ میں اسٹیڈیم کے داخلی راستے پر مجسمہ دیکھ کر سعودی ٹیم گراؤنڈ میں ہی نہ آئی
شائع 03 اکتوبر 2023 09:01am
نغمش جہاں اسٹیڈیم کی پچ پر قاسم سلیمانی کا مجسمہ۔ اے ایف پی
نغمش جہاں اسٹیڈیم کی پچ پر قاسم سلیمانی کا مجسمہ۔ اے ایف پی

ایشین چیمپئنز لیگ میں سعودی اور ایرانی ٹیموں کے درمیان ہونے والا فٹ بال اسٹیڈیم کے داخلی راستے پر سابق ایرانی میجرجنرل قاسم سلیمانی کے مجسمے کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔ سعودی ٹیم نے مجسمے کی موجودگی پر کھیلنے سے ہی انکار کردیا۔

ایران کے شہر اصفہان کے نغمش جہاں اسٹیڈیم میں سعودی عرب کے الاتحاد اور ایران کے سیپاہان کے درمیان میچ پیر 2 اکتوبر کو شیڈول تھا۔ تاہم سعودی کلب نے قاسم سلیمانی کے مجسمے کے سبب میدان میں داخلے سے ہی انکار کردیا جس کے بعد میچ منسوخ کرنا پڑا۔

ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) نے ایک بیان میں کہا کہ اے ایف سی کھلاڑیوں، میچ آفیشلز، تماشائیوں اور اس میں شامل تمام اسٹیک ہولڈرز کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ اب معاملہ متعلقہ کمیٹیوں کو بھیجا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تصاویر میں قاسم سلیمانی کا مجسمہ فٹ بال پچ کے داخلی دروازے پر رکھا ہوا دکھائی دے رہا ہے جسے ٹنل سے باہر نکل کر میدان میں آنے والے کھلاڑیوں کے سامنے نمایاں طور پر آویزاں کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:

قاسم سلیمانی کے بعد ایران کی ایک اور طاقتور شخصیت قتل

قاسم سلیمانی کون تھے

پاسداران انقلاب کی خصوصی قدس فورس کے غیر ملکی آپریشنز ونگ کی کمان سنبھالنے والے جنرل سلیمانی نے جنوری 2020 میں امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے سے پہلے کئی دہائیوں تک مشرق وسطی میں ایران کی سرگرمیوں کی رہنمائی کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔

ایران میں جنرل قاسم سلیمانی کو آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد انتہائی اہم شخصیت سمجھاجاتاتھا۔

انہوں نے خطے بھر میں واقعات پر اثر انداز ہونے کی ایرانی کوششوں کی رہنمائی کی، لبنان، عراق اور شام جیسے ممالک میں سرگرمیوں کی نگرانی کی۔ انہیں ایرانی حکومت ایک ہیرو کے طور پر دیکھتی ہے، لیکن سعودیوں کی طرف سے ایرانی پالیسی کے ایک اہم معمار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

سات سال بعد سعودی کلب کا ایران میں میچ

ایران اور سعودی عرب کی جانب سے حالیہ مہینوں میں تناؤ کم کرنے کی کوششیں کرنے کے باوجود دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

یہ تنازع سعودی عرب اور ایران کی جانب سے سات سال تک غیرجانبدار مقامات پر مقابلہ کرنے کے بعد کلبوں کے درمیان ہوم اینڈ اوے فٹ بال میچز دوبارہ شروع کرنے کے معاہدے کے اعلان کے ایک ماہ بعد سامنے آیا۔

یہ معاہدہ مارچ میں چین کی ثالثی میں طے پانے والی مفاہمت کا نتیجہ تھا جس میں دیرینہ حریفوں نے سات سال کے وقفے کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے اور متعلقہ سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔

کرسٹیانو رونالڈو کے سعودی کلب النصر نے 19 ستمبر کو تہران میں ایک میچ کھیلا تھا، 2016 کے بعد پہلی بار کسی سعودی کلب نے ایران میں میچ کھیلا ہے۔

اس سے قبل ایران اور سعودی عرب کے کلبوں کے درمیان ہونے والے میچز سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے غیر جانبدار علاقوں میں کھیلے گئے تھے۔

Saudi Arabia

Iran

FootBall