Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

ایران میں کریک ڈاؤن کی پہلی برسی، مظاہرین اور سکیورٹی فورسز آمنے سامنے

فورسز سے جھڑپ میں کم از کم 23 افراد زخمی ہوئے، ایران ہیومن رائٹس گروپ
شائع 30 ستمبر 2023 11:15am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

ایران میں سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور سوشل میڈیا ویڈیوز کے مطابق ایران کے شورش زدہ جنوب مشرقی علاقے میں مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کی پہلی برسی کے موقع پر جھڑپیں شروع ہوئیں۔

ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) گروپ کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیوز میں مظاہرہ کرنے والوں کو جنوب مشرقی صوبہ سیستان کے دارالحکومت زاہدان میں سکیورٹی فورسز کا سامنا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

آئی ایچ آر اور بلوچ حقوق گروپ نے کہا کہ فورسز سے جھڑپ میں کم از کم 23 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جھڑپیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب جنوب مغربی ایران کی ایک جیل میں قیدیوں نے اپنےساتھی قیدی کو سزائے موت سنائے جانے کے خلاف احتججاً فائرنگ کی۔

نیم سرکاری خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رام ہرموز جیل میں ایک قیدی کی سزائے موت کے اعلان کے بعد متعدد قیدیوں نے آگ لگا کر ہنگامہ شروع کر دیا جب کہ جیل کے باہر سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی تھیں۔

زاہدان میں احتجاج رات بھر جاری رہا جس میں مظاہرین نے سڑکوں کو بلاک کرکے ٹائروں کو بھی آگ لگائی۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق زاہدان کے پراسیکیوٹر نے اس سے قبل کہا تھا کہ شہر پرسکون ہے اور زخمیوں کی ویڈیوز پرانی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 22 سالہ مہسا امینی کو ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے چند روز بعد وہ انتقال کر گئی تھیں۔

ان کی موت کے بعد ملک بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور خواتین نے ایران کے نظام حکومت کو کھلا چیلنج کرتے ہوئے دوران احتجاج اپنے اسکارف بھی پھاڑ دیے تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کئی ماہ تک جاری رہنے والے اس احتجاج میں 551 افراد کی ہلاکت اور 22 ہزار افراد کی گرفتاری کے بعد حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں یہ تحریک دم توڑ گئی تھی جس کی وجہ سے 1979 کے انقلاب کے بعد ایران کو سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کے دوران درجنوں سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے تھے جبکہ سات افراد کو احتجاج سے متعلق مقدمات میں سزا سنائے جانے کے بعد پھانسی دے دی گئی تھی۔

Iran

Iran's military forces