آئی فون 12 رکھنے والوں کیلئے اچھی خبر
ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے آئی فون 12 رکھنے والے صارفین کیلئے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ جاری کردیا۔
ایپل کمپنی نے شعاؤں سے متعلق خدشات دور کرنے کے لیے فرانسیسی حکومت کو آئی فون 12 کے لیے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ جاری کردیا ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ یہ شعائیں انسانی صحت پر مُضر اثرات ڈال رہی ہیں۔
فرانسیسی ڈیجیٹل وزارت کے ایک نمائندے نے روئٹرز کو بتایا کہ آئی فون 12 سے متعلق مسئلے کے حل کے لیے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
فرانس کی جانب سے آئی فون 12 کی فروخت پر پابندی کے بعد کمپنی نے خطرناک شعائوں کے تنازع کو کم کرنے کے لیے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
مزید پڑھیں:
انسانی صحت پر آئی فون 12 کے مضراثرات کی تحقیقات کا فیصلہ
ایپل کی زبردست آفر، آئی فون 15 صرف 35 ہزار روپے میں
ایپل کمپنی نے تھری ڈی پرنٹنگ سے گھڑیاں بنانے کے تجربات شروع کردیئے
فرانس نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایپل نے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے سے انکار کیا تو وہ آئی فون 12 کے ماڈلز کی فروخت کو روک دے گا اور خریدے گئے ماڈلز انہیں واپس کردے گا۔
کمپنی نے اس سے قبل فرانسیسی نتائج کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی فون 12 کو متعدد بین الاقوامی اداروں نے عالمی معیار کے مطابق قرار دیا تھا۔
لیکن 15 ستمبر کو کمپنی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ فرانس میں استعمال ہونے والے ٹیسٹنگ کے طریقوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے سافٹ ویئراپ ڈیٹ جاری کرے گا۔
پیرس کی جانب سے آئی فون 12 کی فروخت معطل کرنے کے اقدام نے بیلجیئم سمیت دیگر یورپی ممالک میں تشویش کا اظہار کیا تھا، جس میں سافٹ ویئر اپ گریڈ کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
بیلجیئم کی صنعت کے ریگولیٹر نے روئٹرز کو بتایا کہ سافٹ ویئراپ ڈیٹ فرانس تک ہی محدود تھا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرانسیسی حکام کی جانب سے ساتھیوں کو اس مسئلے کے حل اور یورپی یونین میں وسیع پیمانے پر دستیاب نہ ہونے کے بارے میں آگاہ کرنے کے بعد اسے یورپی سطح پر مزید اقدامات کی توقع ہے۔
محققین نے موبائل فون کے صحت کے خطرات کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ دو دہائیوں میں متعدد مطالعات کیے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، ان کی وجہ سے صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں۔
فرانس میں شعاؤں کی وارننگ ان ٹیسٹ کے نتائج پر مبنی تھی جو دوسرے ممالک میں کیے جانے والے تجربات سے مختلف تھے۔
ایپل کمپنی باقاعدگی سے اپنے فونز اور کمپیوٹرز کے لیے سافٹ ویئر اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہے۔
Comments are closed on this story.