Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کیلئے سزائیں مزید سخت کرنے کا بل منظور

بل کے تحت پندرہ سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
شائع 20 ستمبر 2023 08:37pm
علامتی تصویر: روئٹرز
علامتی تصویر: روئٹرز

ایرانی پارلیمنٹ نے لباس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے سزاؤں کو مزید سخت کرنے کا بل منظور کر لیا۔

حکومت نے خواتین کو سر ڈھانپنے اور مہذب لباس پہننے کی تاکید کی ہے، ورنہ بل کے تحت انہیں پندرہ سال تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے بل کو ابھی بھی گارڈین کونسل سے منظوری درکار ہے۔

بل کے مطابق ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی خواتین کے خلاف مستقبل میں اور بھی سخت سزائیں اور جرمانے لاگو کیے جائیں گے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی اراکین پارلیمنٹ نےیہ بل آزمائشی بنیادوں پر تین سال کے لیے نافذ کرنے کی منظوری دی ہے۔

اسلامی لباس کے ضابطوں سے متعلق اصلاحات کے اس تازہ ترین ورژن میں لباس سے متعلق شرائط کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔

ان قانونی اصلاحات میں اسلامی لباس کی خلاف ورزی کی انتہائی صورتوں میں 15 سال تک قید اور 5000 یورو سے زیادہ جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی خواتین کو ملک بدر بھی کیا جا سکتا ہے۔

لباس کے مقرر کردہ معیار کی خلاف ورزی کی صورت میں مشہور شخصیات کو خاص طور پر سخت سزا دی جائے گی۔

اس حوالے سے ان پر 15 سال تک کی پیشہ ورانہ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ عدلیہ ان مشہور شخصیات کے اثاثوں کا 10واں حصہ بھی ضبط کر سکتی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس مہسا امینی نامی ایک کرد خاتون کی حجاب کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتاری اور پھر ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ان ہلاکت کے بعد ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔

شوبز سے تعلق رکھنے والی بہت سی نامور ملکی شخصیات نے ان مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا تھا۔

حکومت نے اس بل کو اپنے مقررہ وقت سے ایک ماہ قبل ہی پارلیمنٹ میں پیش کر دیا۔ ساتھ ہی ایک سیاسی چال کے طور پر پارلیمنٹ کی بھرپور موجودگی میں ووٹنگ کے بجائے ایک کمیشن نے ان اصلاحات کی منظوری دی۔

اب ان مجوزہ اصلاحات کو حتمی منظوری کے لیے علماء پر مشتمل گارڈین کونسل کے نگران ادارے میں پیش کیا جائے گا۔

اس پیش رفت کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف خواتین کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں پر علماء اور سیاسی قیادت کا ردعمل سمجھا جا رہا ہے۔

ان مظاہروں کے بعد ملک میں روزمرہ زندگی لوٹ آئی ہے تاہم بڑے شہروں میں بے شمار خواتین ہیڈ اسکارف کئی مخالفت کرتی ہیں۔

Iran

Hijab

New Bill