لندن کی فیشن ڈیزائنر نے سعودی پرچم کی بطور منی اسکرٹ نمائش پر معافی مانگ لی
لندن سے تعلق رکھنے والی نائجیرین فیشن ڈیزائنر مولولا اوگنلیسی نے لندن فیشن ویک میں سعودی عرب کے جھنڈے کی بطورِ منی اسکرٹ نمائش کرنے پر معافی مانگ لی۔
فیشن ڈیزائنر مولولا اوگنلیسی نے لندن فیشن ویک میں ”اسپرنگ 2024 کلیکشن“ میں سعودی عرب کے جھنڈے پر مشتمل منی اسکرٹ کی نمائش کی تھی۔
اوگنلیسی نے ”ایکس“ پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’شو کے بعد میں نے دیکھا کہ ان پرچموں میں سے ایک سعودی عرب کے پرچم پر مقدس الفاظ موجود ہیں اور اس کے استعمال نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اب جب کہ مجھے اس موضوع کی حساسیت کے بارے میں بتایا گیا ہے تو میں اس کے لیے خلوص دل سے معافی مانگتی ہوں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے آپ کا شکریہ اور میں اس تجربے سے سیکھتے ہوئے آپ کی سمجھ بوجھ کو سراہتی ہوں۔‘
مزید پڑھیں:
بھارت چیخ اٹھا، سینئر کینیڈین سفارت کار ملک بدر، سفیر کی طلبی
مراکش میں زلزلے کے بعد کم سن لڑکیوں کی شادی کا تنازع
برطانیہ، امریکہ اور آسٹریلیا سے بھی بھارت کے تعلقات بگڑنے کا امکان
موالولا کی اس کلیکشن میں چین، برطانیہ اور جاپان کے جھنڈوں کے پرنٹس کو منی اسکرٹس کے طور پر زیب تن کیا گیا تھا۔
ڈیزائنر کے اس عمل کے بعد بڑے عرب اور مسلم فیشن اکاؤنٹس نے فیشن ڈسٹری بیوٹر فار فیچ پر زور دیا کہ وہ موالولا کی اشیاء کی فروخت روکیں، کمپنی کے بائیکاٹ کی دھمکی بھی دی۔
اوگنلیسی نے ابتدائی طور پر ایکس پر اس تنازعہ کا کافی مذاق اڑایا تھا۔
”کوٹیور از بیونڈ اکاؤنٹ“ کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کیے گئے اسکرین شاٹ میں 2023 میں اس منی اسکرٹ کو جنگ کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔
تاہم ڈیزائنر نے بعد میں پوسٹس کو ڈیلیٹ کردیا اور اپنے ڈیزائن کی وجہ سے مسلمانوں کو پہنچنے والی تکلیف کیلئے معافی بھی مانگی ہے۔
سعودی پرچم عام طور پر مقدس تحریر کے احترام میں کپڑوں پر پرنٹ نہیں کیا جاتا ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق سعودی وزارت تجارت نے 2022 میں کاروباری اداروں پر تجارتی مقاصد کے لیے اسے استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ دنیا میں کہیں بھی قومی سوگ کے موقع پر سعودی پرچم کبھی بھی نگوں نہیں کیا جاتا۔
ایکس پر صارفین نے پوسٹس اور تبصروں میں ڈیزائن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ”توہین آمیز“ اور ”قابل اعتراض“ قرار دیا تھا۔
Comments are closed on this story.