وزیراعظم کا بغیر اجازت مس یونیورس پاکستان کے انعقاد کا نوٹس، آئی بی نے رپورٹ پیش کردی
انگریزی اخبار ”دی نیوز“ کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے پاکستان میں منعقدہ عالمی مقابلہ حسن کا نوٹس کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے رابطہ کرکے ایک نجی فرم کے متعلق معلومات لیں جس نے ”پاکستان“ کے نام سے مقابلہ حسن کا انعقاد کیا۔
مذکورہ ایونٹ میں مس یونیورس مقابلے کیلئے پاکستان کی نمائندگی کرنے والی امیدوار خواتین کا انتخاب کیا گیا تھا، لیکن اسے پاکستانی حکومت کی طرف سے منظوری نہیں دی گئی۔
دی نیوز کے مطابق نگراں وزیر اعظم نے انٹیلی جنس بیورو کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس مقابلے کے پیچھے موجود تنظیم کے حوالے سے چھان بین کرے کہ وہ عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت کو کس طرح استعمال کر رہی ہے۔
آئی بی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ دبئی میں قائم ایک کاروباری گروپ یوگین پبلشنگ اینڈ مارکیٹنگ نے 2023 کے مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کے حقوق حاصل کیے ہیں۔
کمپنی نے ایک پلیٹ فارم“houseofyugen.com“ کا آغاز کیا ہے، جہاں 24 سے 28 سال کی پاکستانی خواتین سے ان کی ازدواجی حیثیت سے قطع نظر درخواستیں طلب کی جاتی ہیں۔
یہ عمل 4 مارچ 2023 کو شروع ہوا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دبئی کے گروپ کے پاس بحرین اور مصر دونوں میں مس یونیورس کے فرنچائز کے حقوق بھی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی بی کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ پاکستانی شرکاء کا انتخاب 200 عالمی درخواست گزاروں کی فہرست میں سے ووٹنگ کے عمل کے ذریعے کیا گیا۔
پھر پانچ دعویداروں میں سے ایریکا رابن کو 14 ستمبر 2023 کو ایک تقریب میں فاتح قرار دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دبئی میں یوگن گروپ اس ایونٹ کا بنیادی سپانسر ہے۔
جوش یوگن نامی شخص کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مس یونیورس پاکستان کے نیشنل ڈائریکٹر ہیں۔
یوگن گروپ نے بھی ووٹنگ ایپلی کیشن ’چوائسلی‘ کے ساتھ مل کر مقابلے کا انعقاد کیا ہے، جس سے مقابلہ کے شائقین کو ان کے پسندیدہ مدمقابل کو ووٹ دینے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔
پاکستان کے سرفہرست دعویداروں کمائندگی کرنے والی پانچ فائنلسٹس میں لاہور کی 24 سالہ حرا انعام، راولپنڈی کی 28 سالہ جیسیکا ولسن، امریکا کی رہائشی 19 سالہ ملیکہ علوی، پنجاب سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ سبرینا وسیم اور کراچی کی 24 سالہ ایریکا رابن شامل تھیں۔
ووٹنگ 13 ستمبر کو شام 7 بجے ختم ہوئی اور ایریکا رابن پہلی مس یونیورس پاکستان بن کر ابھریں۔
ایریکا اب مس یونیورس کے عالمی مقابلے میں حصہ لیں گی، جس میں 60 سے زائد ممالک شریک ہوں گے۔
ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس ایونٹ کا اختتام 18 نومبر 2023 کو ایل سلواڈور میں ایک فائنل کے ساتھ ہوگا، جہاں امریکہ سے تعلق رکھنے والی ٹائٹل ہولڈر آر بونی گیبرئیل اپنا تاج نئے فاتح کو دے گی۔
آئی بی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تنظیم کے دعوؤں کے باوجود کہ شرکاء اپنے اپنے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں، ایسا دعویٰ درست نہیں ہو سکتا۔
مس یونیورس آرگنائزیشن (MUO) کی ویب سائٹ سے حاصل کردہ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ’نیشنل ڈائریکٹرز‘ بنیادی طور پر کاروباری فرمز ہیں، جو مخصوص ممالک کے لیے بنائی گئی فرنچائزز کو محفوظ بنانے کے لیے MUO سے رجوع کرتی ہیں۔
کوئی بھی کارپوریٹ گروپ MUO کی کچھ شرائط کو پورا کرنے پر1,000 ڈالرز کی تخمینی لاگت پر فرنچائز لائسنس کا مالک بن سکتا ہے۔
ان فرنچائز ہولڈرز کو متعلقہ ملک کی حکومت سے منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کی واحد ذمہ داری یہ یقینی بنانا ہے کہ مقابلہ کرنے والے مذکورہ ملک کے شہری ہوں۔
تاہم، اطلاعات و نشریات کے عبوری وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی نے سوشل میڈیا پر واضح کیا کہ پاکستانی حکومت اور اس کی ریاست کی نمائندگی صرف ان کے سرکاری ادارے کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے کسی بھی غیر مجاز فرد یا تنظیم کو ایسی کوششوں کے لیے لائسنس نہیں دیا گیا ہے اس لیے اسے ریاست کے نمائندے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا۔
معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے بھی اس مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ چوکس رہے اور ذمہ داروں کا احتساب کرے۔
Comments are closed on this story.