حکومت اگلی بار پیٹرول پر جنرل سیلز ٹیکس بھی لگا سکتی ہے
نگراں حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھاری اضافے کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہ سکتا ہے۔ حکومت نے اب تک پیٹرول اور ڈیزل پر 60 روپے کے لگ بھگ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی عائد کرنے کا ہدف مکمل کیا ہے۔
معروف اردو روزنامے کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ تحریری معاہدے کے تحت پیٹرول پر 60 روپے اور ڈیزل پر62 روپے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی مکمل کر لی گئی ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ ’آئندہ حکومت پاکستان کو مستحکم بنانے کیلئے ضرورت محسوس ہوئی تو وہ لیوی پیٹرولیم مصنوعات پر عائد نہیں کریگی بلکہ زیادہ سے زیادہ پچیس فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا کچھ حصہ شفٹ کر سکے گی۔
مزید پڑھیں: پیٹرول ڈالر سے بھی مہنگا، ’اب ملک چھوڑنے کا وقت آگیا ہے‘
یہ 25 فیصد سیلز ٹیکس 15 ستمبر کی رات کو شفٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ صارفین کیلئے پیٹرول پر 26 روپے 2 پیسے اور ڈیزل پر 17 روپے 34 پیسے فی لیٹر مزید اضافے کا بوجھ ناقابل برداشت نہ ہوجائے۔’
یاد رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی شرح مارچ 2022 سے زیرو پر ہے جب عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے امکانات پر پیٹرول کی قیمتیں کم کی تھیں۔
اس کے بعد کسی بھی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس نہیں لگایا اور نگراں حکومت نے بھی یہ شرح صفر پر برقرار رکھتی ہے۔ تاہم اگر حکومت نے بڑھتے اخرجات کو پورا کرنے کے لیے سیلز ٹیکس عائد کیا تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت پیٹرول سے فی لیٹر کتنا کما رہی ہے
عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی قیمتوں کے سبب بھی ستمبر کے آخر میں پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔ البتہ اگر ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی آئی اور حکومت نے جنرل سیلز ٹیکس نافذ نہ کیا تو پاکستانی عوام ایک اور بڑے جھٹکے سے کسی حد تک محفوظ رہیں گے۔
دریں اثنا پیٹرولیم لیوی کے حوالے سے پی ٹی آئی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے دور میں آئی ایم ایف سے ہونے والا معاہدہ ختم ہوچکا ہے اور پی ڈی ایم حکومت نے ایک نیا اسٹینڈ بائی معاہدہ کیا تھا۔
Comments are closed on this story.