افغانستان: امریکی خاتون سمیت 18 امدادی کارکن مذہبی تبلیغ کے الزام میں گرفتار
افغان طالبان نے مبینہ طور پر مسیحیت کی تبلیغ کرنے کے الزام میں امریکی خاتون سمیت غیر منافع بخش تنظیم کے 18 ملازمین کو حراست میں لے لیا۔
افغانستان میں قائم بین الاقوامی امدادی مشن (آئی اے ایم) نے جمعے کے روز تصدیق کی کہ طالبان حکام نے رواں ماہ وسطی صوبہ غور میں تنظیم کے دفتر پردو بار چھاپہ مار کر عملے کو اٹھا لیا۔
سوئٹزرلینڈ میں رجسٹرڈ فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ایک غیر ملکی بھی شامل ہے تاہم اس کی شہریت ظاہر نہیں کی گئی۔
آئی اے ایم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ان حالات سے لاعلم ہیں جن کی وجہ سے یہ واقعات پیش آئے اور ہمیں اپنے عملے کے ارکان کو حراست میں لینے کی وجہ کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ہمارے ساتھیوں کی فلاح و بہبود اور سلامتی ہمارے لیے سب سے اہم ہے اور ہم ان کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان کی فوری رہائی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں‘۔
مقامی میڈیا نے صوبائی حکومت کے ترجمان عبدالواحد حماس کے حوالے سے بتایا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ایک امریکی سمیت متعدد خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں افغانستان میں ”عیسائیت کی تشہیر اور فروغ“ کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
آئی اے ایم نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ غیر منافع بخش گروپ افغانستان میں صرف زندگیوں کو بہتر بنانے اور مقامی صحت، کمیونٹی کی ترقی اور تعلیم کی صلاحیت کی تعمیر کے لئے کام کر رہا ہے۔ ہم افغانستان کے عوام اور بین الاقوامی مسیحی رضاکاروں کے درمیان شراکت دار ہیں اور 1966 سے مل کر کام کر رہے ہیں۔
دو سال قبل کابل میں عبوری حکومت سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے ملک میں اسلامی قانون یا شریعت کی سخت پابندی نافذ کر رکھی ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں نوعمر لڑکیوں کو چھٹی جماعت سے آگےاسکول جانے سے روک دیا ہے اور زیادہ تر خواتین سرکاری ملازمین کو بھی گھر پر رہنے کا حکم دیا ہے۔
طالبان نے افغانستان می امدادی تنظیموں کے لیے خواتین کے کام کرنے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خواتین کو عوامی پارکوں، جم یا باتھ ہاؤسز میں جانے کی اجازت نہیں اور سڑک پر چلتے ہوئے بھی ایک قریبی مرد رشتہ دارکا ان کے ہمراہ ہوناضروری ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے رواں ہفتے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا سوال مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور یہ ان مسائل میں سے ایک ہوگا جو رواں ماہ جنرل اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہوں گے‘۔
Comments are closed on this story.