Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

’چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ پر پاکستان بار کا رد عمل تاریخ کا حصہ بن جائے گا‘

فل کورٹ ریفرنس عدلیہ کی تقسیم اور بار کے ردعمل کی وجہ سے نہ ہوسکا، حسن رضا پاشا
شائع 14 ستمبر 2023 11:39pm
Petition filed against Justice Faez Isa in Supreme Judicial Council - Faisla Aap Ka - Aaj News

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ پر پاکستان بار کا رد عمل تاریخ کا حصہ بن جائےگا۔ پاکستان بار کونسل کےرہنما حسن رضا پاشا نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس عدلیہ کی تقسیم اور بار کے ردعمل کی وجہ سے نہ ہوسکا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ اور ان کے دور میں کیے گئے کیسز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سینئر ججز کو اہم کیسزمیں شامل نہیں کیا جاتا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب اسمبلی کے کیس میں یوٹرن لیا گیا، پہلے ووٹ دینا، پھر ووٹ کی گنتی کو غیر آئینی قرار دیا گیا، فیصلے سے 12 کروڑ عوام کی حکومت تبدیل ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ظلم تو ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے، عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی انتخابات ہونے ہیں، الیکشن کیلئے نئی حلقہ بندیاں لازمی ہیں۔

پاکستان بار کونسل کے رہنما حسن رضا پاشا نے کہا کہ معزز ججز کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس ہوتا ہے، چیف جسٹس عمرعطا بندیال بھی ریٹائر ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی ریٹائرمنٹ پر بھی امید تھی کہ فل کورٹ ریفرنس ہوگا، ہم اظہار خیال کریں گے، بینچ اور بار کے درمیان رشتہ اہم ہے۔

حسن رضا پاشا نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے 4 بار فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کیا، لیکن پاکستان بار کونسل کی درخواست کو مسترد کیا گیا۔

پاکستان بار کونسل کے رہنما نے فیصلے کو آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ 25 ارکان اسمبلی کا ووٹ شمار نہ کرنے کا حکم دیا گیا، ہم نے آئین و قانون کے مطابق اپنا کردار ادا کیا۔

پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں پیپلزپارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی نے بھی اظہار خیال کیا۔ انھوں نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ ریفرنس لیا جانا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ اخلاقیات پر سمجھوتا کرنے والے اہم عہدوں پر بیٹھے ہیں، سینیٹ کے انتخابات میں کھلی دھاندلی کی گئی، یوسف گیلانی کا کیس آج بھی عدالت میں زیر التوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ الیکشن 90 دن میں ہونے چاہئیں، چیف الیکشن کمشنر نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا ہے۔

علی موسیٰ نے مزید کہا کہ 90 دن میں انتخابات نہ ہوئے تو نیا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا، جب بھی الیکشن کرانے ہیں، الیکشن کمیشن تاریخ دے۔

khurram dastagir

pakistan bar council

CHIEF JUSTICE OMAR ATA BANDIAL (CJP)