سارہ شریف کیس: بچی کا والد، سوتیلی والدہ اور چچا برطانیہ پہنچتے ہی طیارے سے گرفتار
برطانیہ میں مردہ پائی گئی 10 سالہ سارہ شریف کے والد عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش بتول اور چچا فیصل کو سرے پولیس نے ائیرپورٹ سے گرفتار کرلیا۔ تینوں ملزمان گزشتہ روز سیالکوٹ ایئرپورٹ سے برطانیہ روانہ ہوئے تھے۔
برطانیہ میں مردہ پائی گئی 10 سالہ بچی سارہ سارہ شریف کے والد، سوتیلی ماں اور چچا فیصل کو برطانوی پولیس نے بچی کے قتل کے شبے میں گرفتار کر لیا ہے۔
ایک ماہ تک پاکستان میں مفرور رہنے والے تینوں ملزمان گرشتہ روز سیالکوٹ ایئرپورٹ سے برطانیہ روانہ ہوئے تھے، جہاں گیٹ وک ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سرے پولیس نے بتایا کہ 41 سالہ عرفان شریف، اس کی اہلیہ 29 سالہ بیناش بتول اور بھائی 28 سالہ بھائی فیصل ملک کو دبئی سے آنے والی پرواز سے اترنے کے بعد گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں، اور ان سے بچی کی موت کے حوالے سے تحقیقات کی جائیں گی۔
10 سالہ سارہ شریف کا والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول اور بچی کا چچا فیصل ملک سارہ کی لاش اس کے گھر سے ملنے کے بعد ایک ماہ تک پاکستان میں چھپے رہے تھے۔
بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ بچی کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات پائے گئے، جس کے بعد برطانوی پولیس کی جانب سے بچی کی موت کی بین الاقوامی تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
سرے پولیس نے بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ متوفی بچی سارہ کی حقیقی والدہ اولگا شریف کو گرفتاریوں کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور ماہر افسران ان کی مدد کر رہے ہیں، اس مشکل وقت میں سارہ کی موت سے متاثر ہونے والوں کے ساتھ ہیں، یہ انتہائی چیلنجنگ اور پیچیدہ تحقیقات ہے، تاہم ہم بچی کی موت کی مکمل تحقیقات کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔
مزید پڑھیں: ’سارہ کی موت غیرفطری ہے‘ ، برطانوی عدالت میں انکشاف
دوسری جانب بچی کی والدہ اولگا شریف نے خبررساں ادارے دی سن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں کے بعد ان کے کندھوں سے کچھ وزن کم ہوگیا ہے، تاہم مجھے ابھی ایک لمبا سفر طے کرنا ہے، سب اہم یہ ہے کہ پولیس اب کس طرح تحقیقات کرے گی، مجھے اس وقت کا بہت دیر سے انتظار تھا، اور یقین نہیں تھا کہ پولیس کبھی اس بات کی تحقیقات کر سکے گی کہ میری بیٹی کے ساتھ کیا ہوا۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ ایک ماہ سے جہلم سے روپوش سارا شریف کے والد عرفان شریف، چچا فیصل اور سوتیلی والدہ بینش شریف گزشتہ روز بدھ کو سیالکوٹ ائر پورٹ سے ایمریٹس ائیر لائن کی پرواز EK-9 کے ذریعے دبئی، اور پھر امارات اے 380 ایئربس کے ذریعے گیٹ وک ائر پورٹ اڈے پہنچے تھے، جہاں سے سرے پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا اور ساتھ لے گئی۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں مردہ پائی گئی سارہ شریف کے 2 چچا تفتیش کے بعد رہا
پولیس کو پولش والدہ کی بیٹی سارہ کی لاش10 اگست کو گھر سے ملی تھی اور اُس نے تصدیق کی تھی کہ خاندان کے تین افراد بچوں کے ہمراہ لاش ملنے سے ایک دن پہلے پاکستان فرار ہو گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق دس سالہ سارہ شریف کو اس کے والد نے ہی قتل کیا جس کی تلاش میں برطانیہ کی ایجنسیز پاکستان کے ساتھ رابطہ میں ہیں۔
برطانوی پولیس کو سارہ کی موت کے حوالے سے 41 سالہ والد نے فون کیا تھا جو اپنی 29 سالہ اہلیہ بینش بتول اور اپنے 28 سالہ بھائی فیصل مالی کے ساتھ برطانیہ میں پوچھ گچھ کرنے سے پہلے اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔
یہ فون اسلام آباد پہنچنے کے بعد رات 2 بج کر 50 منٹ پر کیا گیا تھا جہاں ایک سے 13 سال کی عمر کے پانچ بچے ان کے ہمراہ تھے۔ سارہ چھ بہن بھائیوں میں سے ایک تھی۔
چند دن قبل بینش بتول نے اپنے شوہرعرفان شریف کے ساتھ ایک ویڈیو شیئرکرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ سارہ کی موت معمول کا واقعہ تھا۔ بینش کے مطابق پاکستان میں ہماری فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے، ہم اس لیے چھپے ہوئے ہیں کہ پولیس یا تشدد کرے گی یا پھر ہمیں ماردے گی۔
سوتیلی والدہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ قتل کی تحقیقات میں برطانوی اتھارٹیز سے بھی تعاون کرنے کےلیے تیارہیں۔
Comments are closed on this story.