کراچی: رواں برس 327 افراد قتل، ڈکیتی مزاحمت پر 92 شہری جان سے گئے
کراچی میں ایک جانب بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم تھمنے کا نام نہیں لے رہے تو دوسری جانب سرکاری اسپتالوں میں سہولت کے فقدان کے باعث اسٹریٹ کرائم کے زخمی بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔
کراچی میں جرائم پیشہ عناصر آزاد اور پولیس بے بس ہوگئی، شہر بھر میں روزانہ درجنوں شہری لُٹنے اور مرنے لگے۔
سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس ڈکیتی مزاحمت پر اب تک 92 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ دیگر واقعات میں تین سو ستائیس افراد قتل ہو چکے ہیں۔
رواں ماہ کے ابتدائی دس روز میں ڈاکوؤں نے مزاحمت پر 3 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مختلف ڈکیتیوں کی وارداتوں میں 10 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
رواں سال کے 8 ماہ میں ایک ہزار تین سو انتیس گاڑِیاں چوری اور ایک سو سینتالیس چھینی گئیں، جبکہ چونتیس ہزار آٹھ سو چھیاسی موٹر سائیکلیں چوری اور چار ہزار تین سو انتیس چھینی گئیں۔
اسٹریٹ کرائم کی مختلف وارداتوں میں رواں سال شہریوں سے سولا ہزار تین سو اڑتیس موبائل فونز چھینے گئے، اس کے علاوہ اغوا برائے تاوان کی آٹھ اور بھتہ خوری کی چودہ وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔
دوسری جانب سرکاری اسپتالوں میں سہولت کے فقدان کے باعث اسٹریٹ کرائم کے زخمی بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھوتے نظر آرہے ہیں۔
گذشتہ رات نیو کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر زخمی ہونے والا نوجوان عمر عباسی شہید اسپتال میں سہولیات نہ ہونے کے باعث زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے دم توڑ گیا تھا۔
جاں بحق شہری کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ عباسی شہید اسپتال میں عمر کو بروقت طبی امداد فراہم نہیں کی گئی ، وہاں کے اسٹاف کا رویہ غیر مناسب تھا۔ سہولیات نہ ہونے کے باعث ہمیں جناح اسپتال جانے کا کہا گیا اور عمر زیادہ خون بہہ جانے کے باعث دم توڑ گیا۔
Comments are closed on this story.