برطانیہ میں مردہ پائی گئی بچی کے بہن بھائی سرکاری چائلڈ کئیر کے حوالے
برطانیہ میں گھر میں مردہ پائی جانے والی 10 سالہ بچی سارہ شریف کی لاش ملنے کے بعد اہلیہ اور بھائی کے ہمراہ بھاگ کر پاکستان آنے والے عرفان شریف کے گھر گزشتہ روز پولیس نے چھاپہ مار کر ان کے بچوں کو اپنی تحویل میں لیا تھا، اور اب عدالت نے ان بچوں کو سرکاری چائلڈ کئیر فیسیلیٹی (بچوں کی دیکھ بھال کے مرکز) بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
چھاپے کے دوران پانچوں بچے اپنے دادا کے گھر پائے گئے تھے جو انہیں اپنے پاس رکھنے پر مصر تھے، تاہم جہلم کی مقامی عدالت نے انہیں چائلڈ کئیر بھیجنا مناسب سمجھا۔
پولیس اور مقامی میڈیا سے گھرے خاندان کے افراد بچوں کو تقریباً 40 منٹ تک عدالت میں لے کر گھومتے رہے۔ وہ ایک کورٹ سے دوسرے میں چکر لگاتے رہے کیونکہ حکام یہ جاننے کی کوشش کر رہے تھے کارروائی کیا ہونی چاہیے۔
صحافیوں کو پہلی سماعت میں شرکت کی اجازت نہیں تھی، لیکن بی بی سی نیوز کو کمرہ عدالت کے اندر موجود کئی لوگوں نے بتایا کہ دوران سماعت اس بارے میں بحث ہوئی کہ آیا اس عدالت کو عارضی حراست کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے یا نہیں۔
اس کے بعد بچوں کو فوری طور پر پولیس کی گاڑی میں دوسری عدالت میں لے جایا گیا جہاں فیصلہ سنایا گیا۔
عدالتی فیصلے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ بچوں کو کب تک سرکاری ادارے میں رکھا جائے گا، اور یہ بھی طے نہیں ہوا کہ بچوں کو کہاں بھیجا جائے گا۔
دس سالہ سارہ 10 اگست کو برطانیہ کے علاقے سرے میں واقع اپنے گھر میں مردہ پائی گئی تھی۔ اس کے والد، چچا اور سوتیلی ماں اپنے ایک ساتھی کے ساتھ لاش پائے جانے کے ایک دن پہلے برطانیہ سے فرار ہوگئے تھے۔
سارہ کے والد عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول اور ان کا بھائی فیصل ملک نے ایک سے 13 سال کی عمر کے پانچ بچوں کے ساتھ برطانیہ چھوڑا تھا۔
سرے پولیس کا کہنا ہے کہ وہ سارہ کی موت سے متعلق قتل کی تحقیقات کے حصے کے طور پر تین بالغ افراد سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن پاکستانی پولیس اب تک ان کا سراغ لگانے میں ناکام رہی ہے۔
تاہم برطانوی اخبار کا دعویٰ ہے کہ عرفان شریف کے اہلِ خانہ مقامی سیاستدانوں سے رابطہ کررہے ہیں تاکہ مفرور افراد خود کو حکام کے حوالے کر سکیں۔ پولیس خاندان کی خواتین کو بھی حراست میں لینے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
Comments are closed on this story.