’صدر مملکت الیکشن کی تاریخ نہیں دیں گے ان پر بڑے کیسز ہیں‘
سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے نو مئی کے واقعات پر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ایک سو چونسٹھ کا بیان ریکارڈ کردیا ہے، وہ سب چیئرمین پی ٹی آئی پر الزام لگا کر الگ ہوجائیں گے،ان کے کیسز ابھی ختم نہیں ہوئے۔ صدر مملکت الیکشن کی تاریخ نہیں دیں گے، صدر مملکت پر بڑے کیسز ہیں، مگر ابھی انہیں استثنیٰ حاصل ہے۔
آج نیوز کے ”پروگرام روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ ’ڈاکٹر عارف علوی انتخابات کی تاریخ نہیں دیں گے، صدر مملکت پر بھی توشہ خانہ اور دیگر کیسز ہیں‘۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ عارف علوی جب تک صدر کے عہدے پر ہیں ان کو استثنیٰ حاصل ہے، عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد کیسز کا معلوم ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت کو ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ ادویات کھاتے رہیں، صدر ادویات کھانا چھوڑ دیں گے تو طبیعت خراب ہو جائےگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے جیل میں ہونے پر سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئی کمرے میں بھی قید ہو تو ذہنی مریض ہو جاتا ہے، جرائم پیشہ افراد کیلئے جیل کاٹنا آسان ہوتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے جیل کاٹنا آسان نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پھنسوانے والے ان کے مشیر ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن میں نہیں دیکھ رہا، تحریک انصاف ان کے نام پر چلتی تھی اور ووٹ پڑتے ہیں۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی نرسری سے آئی ہیں، 9 مئی پر تمام افراد چیئرمین پی ٹی آئی پر الزام لگا کر الگ ہوجائیں گے، یہ سب چیئرمین پی ٹی آئی کےخلاف 164کا بیان دے چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کے کیسز بھی ختم نہیں ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں اپنی غلطیوں سے متعلق سوچ رہے ہوں گے، مخلص لوگوں کی بات نہ سننے والے کو یہ سب بھگتنا پڑتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ جیل میں جاکر سیاستدان بنتے ہیں تو شرم آنی چاہیے، ابھی تو گھبراہت بلاول بھٹو کو بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ لیڈر شپ ملک کے حالات میں بہتری نہیں لاسکتی، خود حکومت میں رہے اور اب اولادوں کو بھی لارہے ہیں، یہ ملک کو اپنے والد کی جاگیر سمجھتے ہیں۔
ملک میں مہنگائی کی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عوام کا مسئلہ سیاستدان نہیں، مہنگائی ہے، ایک آدمی کا یومیہ خرچہ 650 روپے ہے، عوام بچوں کو پڑھائیں،علاج کرائیں یا کھانا کھائیں۔
Comments are closed on this story.