خفیہ اہلکار نے جعلی نام پر خاتون سے شادی کرلی، 19 برس حققیت چھپائے رکھی
ایک خفیہ پولیس افسر نے جعلی شناخت کا استعمال کرتے ہوئے خاتون کو دھوکہ دے کر 19 سالہ تعلقات رکھے ، اس دوران ان کا ایک بچہ بھی ہوا۔
افسر نے اس مدت کے دوران خاتون کو کبھی بھی اپنا اصل پیشہ نہیں بتایا، اور بیٹے کے پیدائشی سرٹیفکیٹ پربھی اپنی فرضی شناخت کا استعمال کیا۔
سال 2020 میں جب اس جوڑے کی شادی ہوئی تو خاتون کو علم ہوا کہاس کا منگیترجسے وہ ایک بزنس مین سمجھتی تھی، دراصل ایک پولیس افسر تھا جس نے اسے تقریبا 2 دہائیوں تک دھوکہ دیا تھا۔
انڈیپینڈنٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ (آئی او پی سی) ایون اور سومرسیٹ پولیس کے سینئر افسران سے تفتیش کر رہا ہے، جو 2013 میں خاتون اور خفیہ افسر کے تعلقات بارے جانتے تھے
بظاہر انہوں نے خاتون کو یہ بتانے سے پہلے کم از کم 7 سال انتظار کیا تھا کہ جس شخص کو وہ اپنا منگیتر جانتی ہے وہ اپنی جعلی شناخت کو خفیہ پولیس کارروائیوں استعمال کر رہا ہے۔
خاتون (فرضی نام میری )اس تجربے کے بارے میں عوامی سطح پر بات نہیں کرنا چاہتی۔ ان کی بہن کا کہنا ہے کہ ، ’اس معاملے نے اسے توڑ دیا ہے۔ “اس نے خودکشی کے خیالات کا اظہارکیا ہے۔ وہ روزانہ روتی ہے اورسوتی نہیں ہے. وہ واقعی خوفزدہ ہے‘۔
میری کے اہل خانہ ایون اور سومرسیٹ پولیس پر الزام عائد کرتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ 3 سال کے دوران انہیں دھمکانے اور دھمکانے کی کوشش کی تاکہ انہیں پریس سے بات کرنے سے روکا جا سکے۔
انہوں نے ہا کہ ایون اور سومرسیٹ پولیس ہر قیمت پر اپنی حفاظت کرنا چاہتی ہے۔ وہ ہمیں استعمال کر رہے ہیں ۔ہم ان کی ناکامیوں کا پردہ فاش کر رہے ہیں اور وہ ہمیں خاموش کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایون اور سومرسیٹ پولیس فورس نے اس حوالے سے معافی نامہ جاری کیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ خفیہ کردار میں کام کرتے ہوئے سابق افسر نے افرضی نام کا استعمال کرتے ہوئے عوام کے ایک رکن کے ساتھ نامناسب تعلقات قائم کیے جس کاپولیسنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور کچھ عرصہ پہلے تک وہ ایک خفیہ پولیس افسر کے ساتھ اپنے روابط سے مکمل طور پر لاعلم تھیں۔ انہوں نے افسر کی آپریشنل تعیناتی میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی ان کا اس سے کوئی تعلق تھا۔
یہ واضح نہیں کہ خفیہ پولیس افسر نے میری کے ساتھ اتعلقات کیوں استوار کیے جنکا آغاز 2001 میں ہوا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ میری یا اہل خانہ کسی نگرانی کے آپریشن کا نشانہ نہیں تھے، جن کا کہنا ہے کہ ان کا کبھی بھی مجرموں سے تعلق نہیں رہا ہے۔
خفیہ پولیس کو ماضی میں معصوم لوگوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لئے جانا جاتا ہے تاکہ ان کی کور اسٹوری میں ساکھ قائم کی جا سکے۔ میری برطانوی اور سیاہ فام کیریبین خاتو ملازمت کے ساتھ اپنی کمیونٹی کی ایک قابل احترام اور فعال رکن ہیں۔
خفیہ افسر سیاہ فام تھا جو گاڑیوں میں دلچسپی رکھتا تھا اور اپنا فارغ وقت وزن کی تربیت اور مارشل آرٹس کرنے میں صرف کرتا تھا۔
میری کے بھائی کے مطابق، افسر نے 2000 کی دہائی کے اوائل میں میری کے ساتھ ڈیٹنگ شروع کی تو خاندان کا دل جیتنے کی کوشش کی، ووہ جانتا تھا کہ میری ماں کو پھول بہت پسند ہیں۔ جب بھی آتاانہیں بوسہ دیتا، ان کیلئے پھول خریدتا گلے لگاتا۔
ان تعلقات کے دوران، اس نے کبھی میری یا اہلخانہ کو نہیں بتایا کہ وہ ایک پولیس افسر ہے. سمجھا جاتا ہے کہ 2013 میں ان تعلقات کے 12 سال بعد، اس نے پولیس چھوڑ دی تھی۔
یہ معلوم نہیں ہے کہ ایون اور سومرسیٹ پولیس سے روانگی کی وجہ کیا تھی تاہم، سمجھا جاتا ہے کہ 2013 تک ایون اور سومرسیٹ پولیس کے سینئر افسران کو پتہ چلا کہ ان کا ایک افسر کئی سالوں سے خاتون کو دھوکہ دینے کے لیے اپنی خفیہ شناخت کا استعمال کر رہا تھا جس نے اس کے بچے کو بھی جنم دیا تھا.
ان وجوہات کی بنا ء پرجو ابھی تک نامعلوم ہیں ، فورس نے 2020 تک میری کو مزید 7 سال تک مطلع نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس تاخیر نے اس کے ساتھی کو جعلی شناخت کا استعمال جاری رکھنے کے قابل بنایا ، یہاں تک کہ اس نے فورس چھوڑنے کے بعد بھی ، دھوکہ دہی کو طول دیا 2019 میں انہوں نے منگنی کرلی۔
اگلے سال اگست 2020 میں، ایون اورسومرسیٹ پولیس نے آخر کار مریم اور اہلخانہ کو سچ بتایا۔
تحقیقات میں ویسٹ مڈلینڈز پولیس کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس فورس نے 2001 میں اس افسر کو کام پر رکھا تھا، جب وہ پہلی بار میری سے ملا تھا اور 2006 میں، جب وہ ایون اور سمرسیٹ پولیس میں منتقل ہوا تھا۔
میری کا تجربہ نام نہاد ”جاسوسی“ اسکینڈل کے مقدمات سے کچھ مماثلت رکھتا ہے ، جس میں بہت سی خواتین کو خفیہ پولیس افسران نے طویل مدتی تعلقات میں دھوکہ دیا تھا جو زیادہ تر بائیں بازو کے سیاسی گروہوں کی جاسوسی کر رہے تھے۔
ان مقدمات کے برعکس، جو ہائیکورٹ کے سابق جج سر جان میٹنگ کی طرف سے جاری عوامی تحقیقات کا موضوع ہیں، میری کا منگیتر احتجاجی گروہوں کے بارے میں انٹیلی جنس جمع نہیں کررہا تھا بلکہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ سنگین جرائم کی روایتی تحقیقات میں ملوث تھا.
پولیس سربراہوں نے واضح کیا ہے کہ خفیہ افسران کو کسی بھی صورت میں اپنی جعلی شناخت کا استعمال کرتے ہوئے قریبی تعلقات قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایون اور سومرسیٹ پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ 2016 میں فورس نے اپنے افسر کے 19 سالہ تعلقات سے متعلق معاملے کو میٹنگ کی پبلک انکوائری میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
میری کے بہن بھائیوں کا کہنا ہے کہ ایون اور سومرسیٹ پولیس نے ان پر مسلسل دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اس رشتے کے بارے میں عوامی طور پر بات نہ کریں اور اگر یہ خبر سامنے آئی تو سماجی بدامنی کا خطرہ ہے۔
مریم کا خاندان ایک ایسے علاقے میں رہتا ہے جہاں پولیس کے ساتھ تعلقات کئی سال سے کشیدہ ہیں، وہ فکر مند ہیں کہ ان کی برادری کے افراد اس تعلق کے بارے میں جان سکتے ہیں اور غلط طور پر یہ نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ انہوں نے جان بوجھ کر پولیس کے ساتھ تعاون کیا تھا.
فیملی نے کئی مواقع پر ایون اور سومرسیٹ پولیس پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ناکامی کو عوامی طور پر تسلیم کریں اور ایک بیان جاری کریں جس سے یہ اشارہ ملے کہ خاندان کئی دہائیوں سے جاری بدسلوکی اور دھوکہ دہی کا شکار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فورس نے اس معاملے پرکوئی عوامی تبصرہ کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ ایسا کرنا بہت خطرناک ہوگا۔ لیکن سب سے زیادہ خطرہ ان کی برادری کی طرف سے ہے کیونکہ زیادہ دیر تک خاموش رہنے کی صورت انہیں رد عمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
میری کی بہن نے کہا کہ، ’ میں چاہتی ہوں پولیس نے جو کچھ کیا ہے اس کا احتساب کیا جائے۔ یہ واحد راستہ ہے. ہمیں کافی عرصے سے خاموش رکھا گیا ہے’۔
Comments are closed on this story.