ملک بھر میں چہلم امام حسینؓ عقیدت و احترام سے منایا گیا، جلوس اختتام پذیر
ملک بھر میں چہلم امام حسین کے سلسلے میں ماتمی جلوس نکالے گئے۔ جلوس کی سیکیورٹی کیلئے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے جبکہ اس دوران مختلف شہروں میں موبائل فون سروس بھی بند رہیں۔
کراچی میں نشترپارک سے برآمد ہونے والا جلوس مختلف راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا۔
جلوس کی گزرگاہوں پر کنٹینرز لگا کر راستے بند اور اطراف کے علاقوں میں دکانیں سیل کردی گئی ہیں جب کہ گرین لائن بس کا آپریشن آج معطل رہےگا۔
لاہور میں بھی مرکزی جلوس حویلی الف شاہ سے برآمد ہو کر روایتی راستوں سے کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
پنجاب کےشہر فیصل آباد میں مرکزی جلوس امام بارگاہ عزاخانہ شبیر سے برآمد ہوا، جلوس کے راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
ملتان میں چہلم امام حسین کی مناسبت سے نو جلوس نکالے گئے، مرکزی جلوس امام بارگاہ جوادیہ سے برآمد ہوا جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا آستانہ لعل شاہ امام پر بارگاہ پر اختتام پذیر ہوگیا۔
خانیوال، بھوانہ اور دیپالپور میں بھی چہلم حضرت امام حسین عقیدت واحترام سے منایا گیا۔
جلوس کی نگرانی کے لئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، چہلم کے سلسلے میں آج سندھ بھر کے تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
سندھ کےشہر سکھر میں 20 سے زائد چھوٹے بڑے ماتمی جلوس برآمد ہوئے۔
شکارپورکے ضلع بھر میں 32 ماتمی جلوس نکالے گئے، ماتمی جلوسوں میں 5کو انتہائی حساس قرار دیا گیا۔
داود، میرپورخاص اور نوابشاہ میں جلوسوں کی سیکیورٹی کیلئے سخت انتظامات تھے، جبکہ موبائل فون سروس بھی بند رہی۔
خیبرپخونختوا کےشہر کوہاٹ میں بھی ماتمی جلوس نکالا گیا۔
بلوچستان کےشہر جھل مگسی میں بھی امام بارگاہ نقویہ گنداواہ سےبرآمد ہونا والا جلوس اختتام پذیر ہوگیا۔
کراچی میں جلوس کی سیکیورٹی
کراچی میں مرکزی جلوس کے راستوں اور گزرگاہوں سمیت مرکزی جلوس کی نگرانی اور سکیورٹی کے لئے مجموعی طور پر پولیس کے 4422 افسران و جوان موجود رہے۔
پولیس کے 80 سینئر افسران سمیت 691 این جی اوز، 3532 ہیڈ کانسٹیبل، کانسٹیبل، اسپیشل سکیورٹی یونٹ کے کمانڈوز سمیت لیڈیز پولیس و محافظ فورس کے اہلکاروں نے ڈیوٹی سرانجام دی۔
اسپیشل سکیورٹی یونٹ کے ماہر اسنائپرز مرکزی جلوس کے اطراف اور گزرگاہوں پر تعینات کئے گئے جب کہ کراچی پولیس کے سینئر افسران سمیت پولیس کے جوانوں کی بھاری نفری چہلم کے جلوسوں اور محافل کی نگرانی پر مامور رہی۔
چہلم امام حسین کے جلوس کے لئے ترتیب دیئے گئے ٹریفک کے متبادل روٹس سمیت مرکزی جلوس کے راستوں اور گزرگاہوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کیلئے ٹریفک پولیس کے 850 افسران و جوان تعینات کئے گئے تاکہ عوام کو کسی بھی پریشانی سے محفوظ بنا کر ٹریفک کو رواں دواں رکھا جا سکے۔
آئی جی سندھ رفعت مختار نے حکام کو ہدایت کی کہ چہلم حضرت امام حسین کے خصوصی موقع پر مرکزی مساجد، امام بارگاہںوں، جلوسوں اور مجالس کے مقامات پر انتہائی الرٹ سکیورٹی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
رفعت مختیار کا کہنا تھا کہ تمام ایس ایس پیز، ایس پیز،ایس ڈی پی اوز اور ایس ایچ اوز علاقوں میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں جب کہ تمام ڈی آئی جیز سکیورٹی اقدامات کی بذات خود مانیٹرنگ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ایس ایچ اوز علاقوں میں اپنی موجودگی کے تحت پیٹرولنگ،اسنیپ چیکنگ پکٹنگ کے عمل کو مزید سخت بنائیں اور حساس و اہم تنصیبات، پبلک مقامات، سرکاری و نجی اہم عمارتوں پرسکیورٹی ہائی الرٹ رکھی جائے۔
آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ داخلی و خارجی راستوں پر نگرانی و ناکہ بندی کے تحت سرچنگ کے عمل کو مربوط اور مؤثر بنایا جائے جب کہ نشتر پارک کے اطراف واچ ٹاورز کے ذریعے کڑی نگرانی کے عمل کو غیر معمولی بنایا جائے۔
Comments are closed on this story.