بیوی اور بچے کے پیچھے بھارت پہنچنے والا پاکستانی شہری گرفتار
بھارتی شہرحیدر آباد میں مبینہ طورپرغیر قانونی طریقے سے داخل ہونے کے الزام میں پاکستانی شہری کو گرفتار کرلیا گیا۔
جنوبی ریاست تلنگانہ سے بی بی سی نمائندہ کے مطابق یاستی پولیس نے پاکستانی شہری محمد فیض کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
ڈی سی پی سائی چیتنیہ کے مطابق 24 سالہ پاکستانی شہری فیض محمد پاسپورٹ اور ویزا جیسی کسی مستند دستاویز کے بغیر نیپال کی سرحد سے انڈیا میں داخل ہوئے تھے جنہیں حیدرآباد پولیس نے 31 اگست کو گرفتارکیا تھا۔
فیض محمد کشن باغ علاقے میں غیر قانونی طورمقیم تھے۔
بھارتی پولیس کے مطابق محمد فیض اپنی 29 سالہ اہلیہ نیہا فاطمہ اور 3 سالہ بیٹے سے ملنے حیدرآباد آئے تھے، سسرال والوں نے انہیں حیدرآباد میں قیام کیلئے جعلی شناختی دستاویزات دلانے کا وعدہ کیا تھا۔
یہ شادی کیسے ہوئی
ڈی سی پی کے مطابق، ’فیض کراچی میں کپڑے کی ڈیزائننگ کمپنی میں کام کرتے تھے2018 میں اسی کمپنی میں متحدہ عرب امارات میں ان کی تقرری ہوئی تھی جہاں 2019 میں فیض کی ملاقات بھارتی ریاست حیدرآباد کی فاطمہ سے ہوئی جسے ملازمت دلانے میں انہوں نے مدد کی۔ کچھ عرصہ بعد دونوں نے شادی کرلی اور ان کا ایک بیٹا پیدا ہوا‘۔
پولیس کے مطابق ’فاطمہ اگست 2022 میں متحدہ عرب امارات سے حیدرآباد آئیں اورخاندان کے ساتھ رہنے لگیں۔ نومبر 2022 میں فیض سیاحتی ویزا پر نیپال گئے اور اس کے بعد غیرقانونی طریقے سے حیدرآباد چلے گئے جہاں وہ مقیم تھے۔ مارچ میں وہ محمد غوث کے جعلی شناخت کے ساتھ اندراج کروانے کے لیے آدھار انرولمنٹ سینٹر بھی گئے‘۔
تاہم بعدازاں بھارتی پولیس نے فیض کو گرفتار کیا اور کچھ دستاویزات قبضے میں لے لیں۔
میرا بیٹا بہت بہادرہے، بھارت والوں کو قدرکرنی چاہیئے
محمد فیض کی والدہ نے شانگلہ سے بی بی سی سے بات کرتے کہا کہ ، فیض کو بھارت نہیں جاناچاہیئے تھا لیکن اب چلاگیا ہے تو اسے معاف کر دو۔ میرے بیٹے ، بہو اور پوتے پاکستان بھیج دو’۔
والدہ کے مطابق انہیں 2 روز قبل علم ہوا کہ محمد فیض بھارت انڈیا چلاگیا ہے جہاں اس کا بیٹا اوربیوی بھی ہے۔ یہ شادی والدہ کے علم میں لائے بغیرکی گئی تھی۔
والدہ نے کہا کہ ، ’فیض مجھ سے پوچھتا تو میں اجازت دیتی اور کہتی بہو کو عرب ملک سے پاکستان لاؤ۔ مگر اب شادی کر لی ہے تو ہ میری عزت ہے۔ خوشی ہے کہ اس نے بیوی کو دھوکا نہیں دیا، میرا بیٹا بہت بہادرہے اور انڈیا والوں کو بھی اسکی بہادری اور وفاداری کی قدر کرنی چاہئیے‘۔
والدہ نے مزید بتایا کہ انہیں بیٹوں نے بتایا کہ فیض انڈیا گیا تھا جب کہ وہ یہ سمھجتی تھیں کہ وہ کسی اور ملک چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ، ’فیض روزانہ فون کرکےکہتا تھا کہ میرے کاغذ تیا ہو رہے ہیں۔ ایک دفعہ کاغذ تیارہوجائیں تو پھر میں دوبارہ پیسے بھیجنا شروع کردوں گا‘۔
فیض نے گھرمیں کیا بتایا تھا
بڑے بھائی اقبال حسین کے مطابق محمد فیض 2018 میں متحدہ عرب امارات گیا تھا اور 2022 تک ادھرہی رہا، اس نے ہمیں وہاں پر شادی کرنے کا کبھی نہیں بتایا تھا۔
اقبال حسین نے بتایا کہ، ’فیض 2022 میں واپس آیا اور2 ماہ شانگلہ میں رہا، اس دوران وہ ہمیں اکثر کہتا تکہ اس کا ایک دوست بنا ہے جو اسے ملائیشیا یا کینیڈا لیکرجانے کا کہہ رہا ہے۔ 2022 کے آخر میں کوئی 10، 11 ماہ پہلے وہ ہمیںیہ کہہ کر گیا کہ کینیڈا جا رہا ہے۔ وہاں سے بھی یہ کہتا تھا کہ میں کینیڈا پہنچ گیا ہوں۔ ہمیں تو گرفتاری کا علم سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا‘۔
انہوں نے کہا کہ، ’علاقے کا ایک بندہ میرے پاس آیااور بھارتی میڈیا کی کچھ تصاویر اور ویڈیوز دکھائیں جس سے ہمیں فیض کی گرفتاری کا علم ہوا۔
اقبال حسین نے بتایا کہ ہم تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ میں ایک اڈے پرکام کرتا ہوں، کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ میں اپنے بھائی کے لیے کیا کروں اور کیا نہ کروں۔ ہم لوگ اس کے اسکول سے ریکارڈ حاصل کررہے ہیں جس کے بعد حکومت کو درخواست دیں گے کہ محمد فیض کی رہائی میں مدد کی جائے۔
ماں نے کم ہی اچھے دن دیکھے
فیض کےماموں کہلانے والے اظہر اقبال نے بتایا کہ محمد فیض کی والدہ حد بیگم ہمیں بہنوں سے زیادہ عزیزہیں مگر ان کی زندگی میں اچھے دن وہی تھے جب فیض متحدہ عرب امارات میں کام کررہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حد بیگم چند دن کی تھیں جب انکے والدین فوت ہوگئے تو میرے والدین نے انہیں اپنی بیٹی بنا لیا۔ شادی کی عمر تک یہ ہمارے گھر میں رہیں جسکے بعد ہمارے والدین ہی نے انکی شادی کی تھی۔
اظہر اقبال کے مطابق چھ بہن بھائیوں میں محمد فیض سب سے چھوٹے ہیں اورکم عمری میں ہی والد فوت ہو گئے تھے، جس کے بعد انکی زندگی میں بے انتہا مشکلات آئی تھیں۔ فیض نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی تھی مگردیگر بہن بھائی میٹرک تک بھی نہیں پڑھ سکے یہ ادھر ادھر محنت مزدوری کرتے ہیں۔ ان کا اصل سرمایہ اور کماؤ پوت صرف محمد فیض ہی ہے جو سب سے چھوٹا ہونے کی بنا پر ماں کا بھی بہت لاڈلا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اور نیپال کے شہریوں کو ایک دوسرے کے ملک جانے کیلئے ویزے کی ضرورت نہیں پڑتی، سرحد پار جانے کیلئے ان کے پاس کوئی ایک سرکاری شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، ووٹنگ کارڈ یا آدھار کارڈ ہونا چاہیے۔
انڈیا نیپال بارڈرچیک پوائنٹ پر پیدل آنے جانے والوں کی چیکنگ بھی نہیں کی جاتی اسی لیے یہاں سے غیرقانونی داخلہ ممکن ہے۔
Comments are closed on this story.