پرویز الہیٰ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
چوہدری پرویز الہیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد پولیس لائن سے ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا ہے، سادہ لباس اہلکار پرویز الہیٰ کو گرفتار کرکے لے گئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے آج پرویز الہیٰ کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
پرویز الہیٰ رہائی کے بعد وکیل عبدالرازق کی گاڑی میں گھر جارہے تھے کہ انہیں پولیس لائن سے دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس اہلکار وکیل سردار عبدالرازق کی گاڑی بھی ساتھ لے گئے۔
وکیل عبدالرازق نے بتایا کہ پولیس نے میری گاڑی میں پرویزالہٰی کو گرفتارکیا، اب پولیس حکام میری گاڑی بھی واپس نہیں کر رہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ پرویزالہیٰ کو جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ پرویزالہیٰ کے خلاف ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج ہوا تھا۔
مقدمے میں انسداد دہشتگردی سمیت 11 دفعات شامل ہیں۔
پرویزالٰہی کا تھری ایم پی او معطل
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویزالٰہی کا تھری ایم پی او معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے بھی پرویز الٰہی کے معاملے پر سماعت کی ہے اور اسلام آباد کے چیف کمشنر اور آئی جی جو حکم دیا ہے کہ پرویز الٰہی کو لے کر بدھ کے روز عدالت کے سامنے پیش ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پرویزالہی کی ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دینےکی درخواست پر سماعت کی۔
اس موقع پر پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ پرویز الٰہی تین ماہ سے جیل میں ہیں، وہ کیسے نقص امن کے حالات پیدا کر سکتے ہیں، انہوں نے چار ماہ سے کوئی بیان تک نہیں دیا۔
عدالت سے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کوئی ہنگامہ آرائی یا کوئی جلسہ جلوس کیا جس پر پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ کوئی جلسہ جلوس کوئی ہنگامہ کبھی نہیں کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وکیل سے استفسار کیا کہ چوہدری پرویز الہٰی کو پہلی بار کب گرفتار کیا گیا تھا؟ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ یکم جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جسٹس طارق محمود نے کہا کہ توپرویز الہٰی 3 ماہ سے زائد عرصے سےحراست میں ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
تھری ایم پی او معطل کرنے کا تحریری حکمنامہ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہی کی نظر بندی کا ایم پی او کے تحت حکم نامہ معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا پرویز الہی کی نظر بندی کا حکم نامہ لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کیخلاف ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں پرویز الہی کو گرفتار کرنے والے توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں، لاہور ہائی کورٹ توہین عدالت کی مد میں آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرچکی ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا پرویز الہی کی نظر بندی کا حکم نامہ معطل کیا جاتا ہے۔
تحریری فیصلے میں ہے کہ اگر کسی دوسرے کیس میں گرفتاری مطلوب نہیں تو پرویز الہی کو رہا کیا جائے، پرویز الہی یقینی بنائیں کے رہائی کے بعد امن و امان کی صورتحال کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ ڈی سی اسلام آباد اور پرویز الہی دونوں آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہوں، فریقین درخواست پر پیرا وائزد کمنٹس جمع کرائیں، کیس کو 12 ستمبر کو دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
ادھر پرویزالٰہی بازیابی اور توہین عدالت کیس میں سیشن جج اٹک نے لاہور ہائی کورٹ میں جواب جمع کروایا جس میں کہا گیا کہ پرویزالٰہی اٹک جیل میں موجود نہیں، وہ اسلام آباد میں ہیں، پولیس لائنز اسلام آباد کو سب جیل قرار دیکر پرویز الٰہی کو وہیں رکھا ہوا ہے۔
چیف جسٹس امیر بھٹی نے قیصرہ الٰہی کی درخواستوں کو مارکنگ کردی جس کے بعد جسٹس مرزا وقاص رؤف نے پرویز الٰہی کی بازیابی اور توہین عدالت کیس پر سماعت کی۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی کی بازیابی اور توہین عدالت کا کیس عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہونے پر لاہور ہائیکورٹ نے پولیس افسران کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک اسد علی، ڈسٹرکٹ جیل اٹک کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ افضال بھی لاہور ہائیکورٹ میں موجود ہیں۔
دوران سماعت لاوہر ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی کہاں ہیں، کافی وکیل یہاں موجود ہیں کون دلائل دے گا؟
عدالت میں پرویز الہی سے متعلق رپورٹ پیش کردی گئی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اٹک جیل نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الٰہی اس وقت اٹک جیل میں ہیں، وہ شام ساڑھے 5 بجے جیل منتقل ہوئے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل اس لئے نہیں آئے کہ وہاں سابق وزیر اعظم قید ہیں، عدالت حکم کرےگی تو وہ آجائیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ آجائیں گے، عدالتی حکم موجود ہے، اور کس طرح حکم ہوتا ہے، اٹارنی آفس سے فوری کسی کو بلائیں، عدالت کے حکم پر ابھی تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟
سرکاری وکیل نے کہا کہ 2 بجے تک کا وقت دے دیں، سپرنٹنڈنٹ جیل آجائیں گے، پرویز الٰہی کو دل کا عارضہ ہوا تھا انہیں پمز اسپتال منتقل کیا گیا، پھر وہاں سے پولیس لائن شفٹ کیا گیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم کے باوجود پولیس افسران عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
لاہور ہائی کورٹ نے پولیس افسران کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 بجے تک ملتوی کی۔
پرویز الٰہی بازیابی اور توہین عدالت کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے کہا کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری غیر قانونی قرار ہوگئی، تاہم یہ معاملہ کیسے اسلام آباد کی درائرہ اختیار میں جاسکتا ہے، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد پولیس اور چیف کمشنر اسلام آباد کو کل پرویز االٰہی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پرویزالہیٰ کو آج عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس کیس میں توہین عدالت اور محکمانہ کارروائی ہوگی۔
دوسری جانب نیب نے یکم ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ کا پرویز الہیٰ کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم چیلنج کردیا ہے۔
گزشتہ روز لاہور ہائ یکورٹ میں پرویزالہٰی کی بازیابی کا کیس منگل یعنی آج کی کازلسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.