Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ایران میں دو خواتین صحافیوں کو ’سازش کرنے‘ پر جیل

مظاہروں کے بعد سے 90 سے زائد صحافیوں سے پوچھ گچھ کی یا انہیں گرفتار کیا گیا
شائع 04 ستمبر 2023 09:54am
ایرانی رپورٹر نیلوفر حمیدی (بائیں) اور الناز محمدی —  تصویر/ اے ایف پی
ایرانی رپورٹر نیلوفر حمیدی (بائیں) اور الناز محمدی — تصویر/ اے ایف پی

ایران کی دو خواتین صحافیوں کو ’سازش‘ اور ’ملی بھگت‘ کے الزام میں 3 سال کی جزوی سزا معطلی کے بعد تقریباً ایک ماہ قید میں گزاریں گی۔

خواتین صحافیوں کے وکیل امیر رئیسیان نے اصلاح پسند اخبار ہم میہان کو بتایا کہ نیگن باقری اور الناز محمدی اپنی سزا کا ایک چوتھائی حصہ یا ایک ماہ سے بھی کم عرصے تک جیل میں گزاریں گی۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سزا کی بقیہ مدت پانچ سال کے لیے معطل کی گئی ہے جس دوران انہیں ’پیشہ ورانہ اخلاقیات کی تربیت‘ لینی ہوگی اور ان پر ملک چھوڑنے پر پابندی ہوگی۔

رائسیان نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ آیا اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ رپورٹ میں صحافیوں کے خلاف الزامات کی تفصیل نہیں دی گئی ہے۔

الناز محمدی کی بہن، الہیح، جو اخبار ہم میہان کے لیے بھی کام کرتی ہیں، ستمبر 2022 سے جیل میں ہیں، انہیں پولیس حراست کے دوران ہلاک ہو جانے والی 22 سالہ مہسا امینی کی آخری رسومات کی رپورٹنگ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

مہسا امینی کو گزشتہ سال 16 ستمبر کو ایران کے ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتارکیا گیا تھا، ان کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں کئی ماہ تک احتجاج جاری رہا۔

نیگن باقری ہفت صبوح اخبار کے لیے کام کرتی ہیں۔

الناز محمدی کو فروری میں گرفتار کر کے ایک ہفتے تک ایون جیل میں رکھا گیا تھا۔ ان کی حراست کی وجہ واضح نہیں ہے۔

مہسا امینی کی موت کے بعد گزشتہ سال ایران میں ہونے والے مظاہروں میں درجنوں سکیورٹی اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے اور ہزاروں افراد کو غیر ملکیوں کی جانب سے بھڑکائے جانے والے ’فسادات‘ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

احتجاج سے متعلق مقدمات میں سات افراد کو پھانسی دی جاچکی ہے جن میں قتل اور سیکیورٹی فورسز کیخلاف تشدد شامل ہیں۔

مقامی میڈیا نے گزشتہ ماہ خبر دی تھی کہ ایران میں حکام نے مظاہروں کے بعد سے 90 سے زائد صحافیوں سے پوچھ گچھ کی یا انہیں گرفتار کیا ہے۔

بدھ کے روز ایک ایرانی خبر رساں ادارے نے خبر دی تھی کہ ایران کے سخت ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی ایک صحافی نازیلہ ماروفیان جنہیں اگست کے اوائل میں ضمانت پررہا کیا گیا تھا، کو عوامی مقامات پر حجاب نہ پہننے پر دوبارہ گرفتارکرلیا گیا ہے۔

Iran

Taliban

women's rights

Mahsa Amini