’سارہ کی موت غیرفطری ہے‘ ، برطانوی عدالت میں انکشاف
برطانیہ میں قتل ہونے والی 10 سال بچی سارہ شریف کی موت کی وجہ کا حتمی تعین نہیں کیا جاسکا تاہم سرے کی عدالت میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پرسارہ شریف کی موت قدرتی نہیں ہے۔
سارہ کی لاش 10 اگست کو ووکنگ کے علاقے میں گھر سے ملی تھی جس سے ایک ہی دن قبل والد ، سوتیلی والدہ اور چچا بچوں کے ہمراہ پاکستان روانہ ہوچکے تھے۔
حالیہ تحقیقات میں عدالت کو یہ بتانے پر کہ سارہ کی موت کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں، کیس کی سماعت 6ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔
سرے کاوئنٹی کے ایریا کورونر کے مطابق کیس کو عام طور پراتنے طویل عرصے کیلئے ملتوی نہیں کیا جاتا لیکن تفتیش کی پیچیدگی اور بین الاقوامی معاملات کی وجہ سے ایسا کرنا پڑا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پوسٹمارٹم کے دوران پتھالوجسٹ نیتھینیئل کارے موت کی وجہ طے نہیں کر پائے لیکن انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پرموت کی وجوہات غیرفطری تھیں۔
کورونر نے انکوئیسٹ 29 فروری تک ملتوی کیا، تاہم سماعت کے دوران بچی کے خاندان کا کوئی رکن موجود نہیں تھا۔
دوسری جانب پاکستان میں پولیس نے سارہ کے اہلخانہ کی تلاش میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے۔
پاکستان پہنچ کر روپوش ہونےوالے سارہ کے 41 سالہ والد عرفان شریف، ان کی 29 سالہ اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے 28 سالہ بھائی فیصل ملک پولیس کو مطلوب ہیں۔
پاکستان میں پولیس نے بی بی سی کو بتایا کہ متعدد ذرائع سے ملنے والی معلومات کے بعد سارہ کے اہلخانہ کی تلاش کا دائرہ پنجاب کے شہر جہلم کے گرد دو مزید علاقوں تک پھیلا دیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق سارہ کے والد نے پاکستان میں اسلام آباد پہنچ کر برطانوی پولیس کو فون کیا جس کے بعد وہ سارہ کی لاش دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔
گزشتہ ہفتے جہلم کی مقامی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ عرفان شریف کاسُراغ لگانے کیلئے پولیس ان کے رشتہ داروں کو حراست میں نہیں لے سکتی۔ پولیس نے ان کے دو بھائیوں کو گرفتار کیا تھا۔
Comments are closed on this story.