سندھ ہائی کورٹ نے 2015 سے لاپتا افراد کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دے دیا
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کے کیسز میں اہلخانہ کے ساتھ پولیس کے رویے پرایس پی گڈاپ اور ایس ایچ او کو طلب کرلیا، اور 2015 سے لاپتا افراد کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائیکورٹ میں 10 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، لاپتا شخص کے بزرگ والدین نے عدالت میں آہ بکا شروع کردی اور بتایا کہ حدود کا تنازع بنا کر بیٹےکی گمشدگی کا مقدمہ سی کلاس کر دیا گیا، پولیس ظلم کررہی ہے، اللہ ان سے پوچھے گا۔
لاپتا افراد کی بازیابی کے کیسز میں اہلخانہ کے ساتھ پولیس کے رویے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے عدالت نے ایس پی گڈاپ اور ایس ایچ او کو طلب کرلیا، جب کہ ایس پی انوسٹی گیشن ملیر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
مزید پڑھیں: 2 ہزار210 لاپتہ افراد کا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا، کمیشن
عدالت نے پولیس کو تھانے کی حدود سے متعلق بھی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، اور تفتیشی افسران کو صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی کی تجویز پر عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے تمام لاپتا افراد سے متعلق ملک بھرکےحراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی۔ اور عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری وزارت داخلہ صوبوں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کریں۔
مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کمیشن کی پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
عدالت نے 2015 سے طاہر علی، زبیر، عابد اور دیگر کو فوری بازیاب کرانے اور پولیس، محکمہ داخلہ سندھ اور دیگر سے چار ہفتوں میں پیش رفت رپورٹ کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.