’کچھ ڈیلیٹ نہیں کیا‘، سینئیر صحافی منیزے جہانگیر کی دباؤ کی افواہوں پر تردید
سینئیر صحافی اور آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ کی میزبان منیزے جہانگیر نے کسی بھی قسم کے دباؤ کی وجہ سے اپنے پروگرامز کے کلپس ہٹانے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ’صاف صحافت پر یقین رکھتی‘ ہیں۔
گزشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ آج نیوز اور منیزے جہانگیر نے دباؤ میں آکر روسی سفیر کے انٹرویو کا وہ کلپ ڈیلیٹ کردیا جس میں انہوں نے عمران خان کی حکومت جانے کی ممکنہ وجہ پر بات کی تھی۔
پروگرام کے دوران عمران خان کی حکومت گرانے میں امریکی سازش ہونے کے امکانات کے سوال پر روسی سفیر ڈینیلا گانش نے کہا تھا کہ یقینی طور پر جب امریکا کو بطور سپر پاور آپ مایوس کریں گے تو وہ آپ کے لیے مسائل پیدا کرے گا اور جب عمران خان کو کہا گیا کہ وہ اپنے دورے کو ختم کریں، وہ اپنی بات پر قائم رہے اور کسی کی ڈکٹیشن پر عمل کرکے خود کو بے عزت نہیں کرایا۔
ڈینیلا نے مزید کہا کہ یقینی طور پر عمران خان نے وائٹ ہاؤس کو جھلاہٹ میں مبتلا کیا، میں یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ ایک محرک ہوسکتا ہے، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ یہی وجہ ہے۔
ڈینیلا گانش کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو اندرونی مسائل کا سامنا نہ ہوتا تو وہ حکومت میں رہ سکتے تھے۔
گزشتہ دو دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ جعلی خبر پھیلائی گئی مذکورہ کلپ آج نیوز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے حذف کردیا گیا ہے۔
تاہم، آج منیزے جہانیگیر نے ان تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ’ایک کلپ وائرل ہوا ہے جس کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ مجھ سے روسی سفیر کا انٹرویو جو عمران خان کے روس دورے کے حوالے سے تھا اس کو ڈیلیٹ کروا دیا گیا ہے. یہ فیک نیوز ہے، پورا پروگرام اج ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر ہے. آپ وہ والا حصہ 30 منٹ سے آگے دیکھ سکتے ہیں‘۔
منیزے جہانگیر نے مزید لکھا، ’مجھے اپنے 20 سال کے کیریئر میں کبھی کسی نے کچھ بھی ڈیلیٹ کرنے کو نہیں کہا، میں سینسرشپ کے خلاف ہوں اور ہر دور میں اس کے خلاف جدوجہد کرتی آئی ہوں اور کرتی رہوں گی، کیونکہ میں صاف صحافت پر یقین رکھتی ہوں نہ کہ کسی جماعت کا حصہ بننا چاہوں گی جو کہ پاور کاریڈور کے اندر ہیں یا باہر‘۔
یوٹیوب پر پورا انٹرویو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.