سینیٹ کمیٹی میں کیپسٹی پیمنٹس روکنے کا مطالبہ، سول نافرمانی کا ذکر
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کیپسٹی پیمنٹس روکنے کا مطالبہ کر دیا گیا۔ بجلی بلوں میں اضافے کے معاملے پر کمیٹی اجلاس میں سول نافرمانی کی بھی گُونج سنائی دی۔
قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے پاور ڈویژن سے بجلی کی ریکوری، چوری اور نقصانات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹس (آئی پی پیز) نے اندھی کرپشن کی، ان کے خلاف ایکشن لیا جائے۔
وزارت توانائی حکام کا کہنا تھا کہ 2024 تک بجلی گھروں کو سالانہ 2010 ارب ادا کرنا ہوں گے، سالانہ ادائیگیاں کیپسٹی چارجز کی مد میں کی جائیں گی۔
چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہ بجلی کے بلوں میں اضافےکی وجوہات کے بارے میں قوم جاننا چاہتی ہے، جس پر وزارت توانائی حکام نے بتایا کہ 2013 میں کپیسٹی چارجز 185 ارب تھے۔
حکام کہنا تھا کہ 2019 کیپیسٹی چارجز بڑھ کر642 ارب، 2021 میں 796 اور 2022 میں 971 ارب روپے جب کہ رواں سال کیپپسٹی چارجز 1300 ارب ہیں۔
کمیٹی اجلاس میں سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ ان منصوبوں سے کب کام جان چھوٹے گی، وزارت توانائی حکام نے جواب دیا کہ 2015 کے پاور پلانٹس کا قرض 7 سال بعد ختم ہوگا جس کے بعد ان پلانٹس کا ٹیرف ختم ہو جائے گا، البتہ پرانے پلانٹس کی بحالی بہت مہنگا کام ہے۔
اس ضمن میں سینٹر بہرہ مند تنگی کا کہنا تھا کہ اس بجلی بلوں پرسول نافرمانی کا کون ذمہ دار ہے، پاور ڈویژن کے چند افسران کے باعث پورا ملک احتجاج کر رہا ہے۔
پاور ڈیوژن حکام نے کہا کہ بجلی ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے، ایکسچینج ریٹ اور شرح سود بجلی بل میں 90 فیصد اضافہ ہوا، بجلی بل پر 7 ٹیکس عائد ہیں، بل پر ایکسچینج ریٹ سے تقریباً 70 فیصد اور شرح سود 10 فیصد اثر پڑا ہے۔
کمیٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ آپ کمیٹی کو درست معلومات فراہم کریں، آپ لوگ بہت مطمئن ہیں اور مسکرا کر کمیٹی کو جواب دے رہے ہیں، لہٰذا کمیٹی کو بھی مطمئن کریں۔
یہ بھی پڑھیں:
عوام نے شمسی توانائی سے بجلی کیوں بنائی، نیٹ میٹرنگ پرآرڈیننس کی تیاری
بجلی کمپنیوں کے ملازمین سالانہ 13 ارب کی بجلی مفت کیسے وصول کرتے ہیں
بجلی بلوں کیخلاف احتجاج، جماعت اسلامی اور تاجروں کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان
اجلاس میں بہرہ مند تنگی کا مزید کہنا تھا کہ کراچی سے خیبر تک لوگ بجلی بل کے خلاف سڑکوں پر ہیں، آئی ایم ایف کی کیا شرائط ہیں۔ حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ مالیاتی ادارے کلی شرط ہے کہ بجلی جس لاگت پر پیدا ہوئی وہ مکمل وصول کی جائے۔
Comments are closed on this story.