Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بھارت میں کیس واپس نہ لینے پرنچلی ذات کی خاتون کو برہنہ کردیا گیا، بیٹا قتل

متاثرہ نوجوان کی بہن نے 2019 سے 4 افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا ہوا تھا۔
شائع 28 اگست 2023 01:45pm
تصویر: این ڈی ٹی وی
تصویر: این ڈی ٹی وی

بھارتی ریاست تامل ناڈو میں نچلی ذات کے 18 سالہ نوجوان کو مقدمہ واپس نہ لینے پر ہجوم نے سرعام قتل کردیا۔ نوجوان کی بہن اور ماں پر تشدد کے بعد ماں کو برہنہ حالت میں چھوڑ دیا گیا۔

افسوسناک واقعے کے بعد مقامی پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے ساگر ضلع میں دن دیاڑے قتل ہونے والے نوجوان کی بہن نے 2019 میں جنسی ہراسانی کے حوالے سے اپر کلاس کے چار اوباش نوجوانوں کو نامزد کرکے کیس دائر کیا ہوا تھا۔

اس کیس کو واپس لینے کے لیےمتاثرہ خاندان پر کافی دباؤ بھی تھا ۔

کیس واپس نہ لینے پر 18 سالہ نوجوان کو سیکڑوں لوگوں کی موجودگی میںتشدد کرکے ہلاک کردیا دیا۔

حملہ آوروں سے بچانے کی کوشیش کے دوران ہجوم نے اس کی بہن کو بھی مارا پیٹا اور ماں کو برہنہ کر دیا گیا۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنجیو اوئیکے نے بتایا کہ نو لوگوں پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے اور تین افراد کو قبائل ایکٹ کے تحت الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

نوجوان کی بہن نے الزام لگایا کہ کچھ لوگ ان پر مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے اور اس کی وجہ سے ان پر حملہ ہوا۔

لڑکے کی ماں کے مطابق لوگوں کے سر پر خون سوار تھا، انہوں نےپہلے بیٹے کو قتل کیا پھر مجھ پر اوربیٹی پر تشدد کے بعد گھر میں بھی توڑ پھوڑ کی ، اس کے بعد دوسرے دو بیٹوں کی تلاش میں چلے گئے۔

اس واقعہ کے بعد مدھیہ پردیش میں سیاسی تنازعہ کھڑا ہوگیا اور اپوزیشن کانگریس اور مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی نے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں

بھارت میں قتل وغارت کیخلاف واٹس ایپ کا ایک اور اہم اقدام

گجرات فسادات میں مسلمانوں کا قتل عام، پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کا بیان مسترد کر دیا

بھارت میں غیرت کے نام پر قتل کا ایک اورواقعہ

حکمراں جماعت نے فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کئی افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔

india

Murder