ایبٹ آباد آپریشن میں اُسامہ بن لادن پر فائرنگ کرنے والا نشے کی حالت میں گرفتار
دو مئی 2011 کو ایبٹ آباد میں فوجی آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن کو گولیاں مارنے کا دعویدار امریکی بحریہ کا اہلکارنشے کی حالت میں توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتارکرلیا گیا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹیکساس میں امریکی بحریہ کاسابق اہلکاررابرٹ او نیل عوامی مقام پر نشے کی حالت میں ہنگامہ آرائی کے خاتون پر حملے کے الزام میں گرفتارکیا گیا۔
مزید پڑھیں: 9/11 حملوں سے پہلے اسامہ بن لادن پر حملہ کیوں روکا گیا؟
سابق نیوی اہلکار کو عوامی مقام پر خاتون کو جسمانی چوٹ پہنچانے کے الزام میں کلاس A اور بدعنوانی کے الزام میں C کلاس مقدمے میں حراست میں لیا گیا۔
بعد ازاں رابرٹ اونیل کو 3ہزار 500 ڈالرزضمانت پررہا کردیا گیا تاہم کیس عدالت میں چلایا جائے گا جہاں ممکنہ طور پر اُسے قید اورجرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کی طویل ترین افغان جنگ کاخاتمہ ہوگیا، امریکی صدرجوبائیڈن
واضح رہے کہ اونیل نے ایبٹ آباد آپریشن کے تقریباً 3 سال بعد 2014 میں ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ اُسامہ بن لادن پر فائرنگ اُس نے کی تھی۔
سابق اہلکار نے یہ بات 2017 کی اپنی یادداشت ’دی آپریٹر‘ میں بھی بیان کی تاہم امریکا کی جانب سے رابرٹ اونیل کے اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
اونیل کواس سے قبل 2016 میں بھی نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے الزام میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔
Comments are closed on this story.