انتخابات فروری 2024 سے آگے نہیں جائیں گے، گورنر پنجاب
گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کا کہنا ہے کہ 2018 سے 2022 کے درمیان پاکستان غیرمعمولی دور سے گزرا، اس تبدیلی کے اثرات بہت دیر سے جائیں گے۔ سوشل میڈیا کے زریعے پیالے میں طوفان کھڑا کیا گیا، 9 مئی کے اثرات بہت دور رس تھے، 9 مئی کو مختلف شہروں میں تنصیبات پر حملے ہوئے۔
محمد بلیغ الرحمان ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو 30 مئی 2022 سے پنجاب کے 39ویں گورنر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے مشورے پر مقرر کیا تھا۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان اور سینئیر صحافی شوکت پراچہ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں گورنر پنجاب نے کہا کہ ہر جماعت کو سیاسی سرگرمیوں کا حق ہے، لیکن نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، گرفتار افراد کا ٹرائل کہاں چلایا جائے اس پر دو رائے ہیں، لیکن اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ حملے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا، اس بات پر تو ابہام ہوسکتا ہے اور یہ بھی ایک قانونی جنگ ہے کہ ٹرائل فوجی عدالت میں چلے یا دوسری عدالت میں۔۔۔ دو مختلف پوائںٹ آف ویو (نکتہ نظر) ہیں ، معاملہ عدالتوں نے اٹھایا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ڈیلے (تاخیر) ہو رہا ہے۔ ورنہ اس بات میں تو کوئی دو رائے نہیں کہ حملے ہوئے، اور اس میں قانون اور انصاف کے مطابق ان کو پکڑ کے۔۔۔ وہ بچے کوئی مسنگ پرسنز نہیں ہوگئے‘۔
گورنر بلیغ الرحمان نے کہا کہ ستمبر 2014 میں عصمت اللہ جونیجو کی طرح یہاں پر بھی کئی کئی پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔
عمران خان فوج کیخلاف انقلاب لانا چاہتے تھے، پرویز خٹک کا سابق وزیراعظم کیخلاف بڑا الزام
انہوں نے اس پولیس افسر کا حوالہ بھی دیا جس کی 9 مئی حملوں کے دوران آنکھ زخمی ہوئی تھی۔
الیکشن کمیشن اور صدر مملکت کے درمیان خطوط کے تبادلے اور الیکشن کی تاریخ کے سوال پر گورنر پنجاب نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 بڑا واضح ہے، اور وہ بتاتا ہے کہ انتخابات کی تاریخ الیکشن کمیشن نے صدر کی مشاورت سے طے کرنی ہے۔ اس مشاورت میں دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔ یہ بھی آئین کی ضرورت ہے کہ جب مردم شماری نوٹیفائی ہوجائے تو اس کے مطابق حلقہ بندیاں کی جائیں، حلقہ بندیاں چار مہینے کا عمل ہیں اور الیکشن کے عمل کیلئے 60 دن مانگے جاتے ہیں۔
الیکشن کب تک ہوتے نظر آرہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری رائے میں الیکشنز ’فروری 2024 میں ہوتے نظر آرہے ہیں‘۔ اس سے آگے جانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آرہی۔
ان کا کہنا تھا کہ نوے دن میں الیکشنز کرائیں تو حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں، حلقہ بندیاں کرائیں تو الیکشنز 90 دن میں ممکن نہیں۔
نئی حلقہ بندیوں کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، ایم کیو ایم پاکستان
کیا صدر کو الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر اپنی رائے کا اظہار تحریری طور پر اور ٹوئٹس کے زریعے کر رہے ہیں اور میرے لیے مناسب نہیں کہ اس پر تبصرہ کروں۔ فریقین کی جانب سے بھی آراء آرہی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کو بھی مشاورت کیلئے بلالیا
خیبرپختونخوا کی کابینہ مکمل طور پر تبدیل اور پنجاب کی وہی کابینہ رہنے کی وجہ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ پر الیکشن کمیشن نے اعتراض کیا تھا لیکن پنجاب کی نگراں کابینہ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا، یہ ایک مختصر کابینہ ہے، پنجاب کی نگراں کابینہ بہترین کام کر رہی ہے، چیف منسٹر بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.