Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان کو سزا سنانے والے ہمایوں دلاور کو جج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی

ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو او ایس ڈی بنا دیا گیا
اپ ڈیٹ 25 اگست 2023 11:35pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنانے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (اوایس ڈی) بنا دیا گیا جبکہ ہمایوں دلاور کو او ایس ڈی بنانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔

توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو 3 سال قید کی سزا دینے والے جج ہمایوں دلاور کا تبادلہ کردیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ہمایوں دلاور کو او ایس ڈی بنانے کی منظوری دی جس کے بعد ایڈیشنل رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

مزید پڑھیں

لندن میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جج ہمایوں دلاور کا پیچھا کرنے کی کوشش

عدالت میں پیشی پر نامعلوم شخص نے عمران خان پر پانی کی بوتل پھینک دی

عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس دوبارہ سننے کا حکم، ہمایوں دلاور ہی جج رہیں گے

نوٹیفکیشن کے مطابق جج ہمایوں دلاور کو ایڈیشنل سیشن جج کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے جبکہ انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

یادرہے کہ اس سے پہلے جج ہمایوں دلاور اسلام آباد میں بطور ایڈیشنل سیشن جج فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم فوری طور پر نافذالعمل ہوگا۔

ہمایوں دلاور کو او ایس ڈی بنانے کی اصل وجہ سامنے آ گئی

دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو توشہ خانہ ریفرنس میں سزا سنانے والے ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کو جج کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنانے کی اصل وجہ سامنے آگئی۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ہمایوں دلاور نے برطانیہ میں ٹریننگ سے واپسی پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کو مراسلہ لکھا جس میں خود کو درپیش سیکیورٹی خدشات سے متعلق آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے مراسلے میں خدشہ ظاہر کیا کہ مظاہرین کی جانب سے ان کی کورٹ میں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آ سکتا ہے جبکہ برطانیہ میں دوران ٹریننگ بھی احتجاج اور تھریٹس کا سامنا رہا۔

ذرائع نے بتایا کہ جج ہمایوں دلاور 16 اگست کو پاکستان واپس پہنچے اور 17 اگست کو انہوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو مراسلہ لکھا تھا اور مراسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ مراسلے میں سیکیورٹی خدشات کے باعث ٹرانسفر کی درخواست کی گئی تھی اور اسی درخواست کی بنیاد پر ان کو اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلہ کیا گیا۔

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ جوڈیشل افسر کی زندگی کو درپیش خطرات کے باعث ہائی کورٹ نے جج کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا۔

ہمایوں دلاور کا چیف جسٹس ہائیکورٹ کو لکھا گیا خط آج نیوز کو موصول

ادھر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھا گیا خط آج نیوز کو موصول ہوگیا۔

جج ہمایوں دلاور نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو 17 اگست کو خط لکھا اور انہوں نے یہ خط جج برطانیہ سے واپسی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو لکھا۔

جج ہمایوں دلاور نے خط میں سکیورٹی وجوہات کے باعث ٹرانسفر کی درخواست کی اور کہا کہ میں نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنایا، ٹرائل کے دوران اور فیصلہ سنانے کے بعد سوشل میڈیا پر میرے خلاف ایک مہم چلائی گئی جس کے باعث بیرون ملک سے میرے خاندان کو بھی دھمکیاں موصول ہوئیں۔

خط کے متن کے مطابق میرے بچوں کو اسکول جانے میں دشواری اور ناخوشگوار صورتحال کا سامنا ہے، میرے اور میرے خاندان کے افراد کے خلاف ایک منظم مہم چلائی گئی۔

جج ہمایوں دلاور نے خط میں کہا کہ ہل یونیورسٹی میں ورکشاپ کے دوران بھی ناخوشگوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑا لہٰذا ان وجوہات کی بنا پر درخواست ہے کہ میرا تبادلہ کسی اور جگہ کر دیا جائے، جوڈیشل کمپلیکس میں اسپیشل کورٹس یا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کیا جا سکتا ہے، آپ کی توجہ اور مناسب احکامات پر شکر گزار ہوں گا۔

واضح رہے کہ جج ہمایوں دلاور نے 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا سنائی تھی۔

عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 3 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے بعد سے وہ اٹک جیل میں قید ہیں۔

جج دلاور کو ایک ایسے وقت پر عہدے سے ہٹایا گیا ہے جب اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست شیر سماعت ہے۔

سپریم کورٹ نے بدھ کو ریمارکس دیے تھے کہ اسلام آباد کی عدالت کے فیصلے میں غلطیاں ہیں۔

تاہم نہ تو اسلام آباد ہائیکورٹ اور نہ ہی سپریم کورٹ کی جانب سے فوری طور پر عمران خان کو کوئی ریلیف دیا گیا ہے۔

توشہ خانہ کیس: کب کیا ہوا؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان توشہ خانہ فوجداری کیس میں نااہل قرار دیے جانے کے بعد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کو جس مقدمے میں سزا سنائی، اس کے بارے میں مختصراً ذیل میں بیان کیا گیا ہے۔

توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اسلام آباد کی مقامی عدالت میں کرمنل کمپلینٹ دائر کی، جہاں 30 سے زائد سماعتوں کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

اس دوران عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا مگر کوئی خاص ریلیف نہ مل سکا۔

4 اگست 2022 کو اسپیکر قومی اسمبلی نے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔

محسن شاہ نواز رانجھا سمیت پی ڈی ایم کے پانچ ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر سے درخواست کی تھی جس میں آرٹیکلز 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا مطالبہ کیا گیا۔

7 ستمبر 2022 کو چیئرمین تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کو تحریری جواب دیا جس میں بتایا گیا کہ 2018 سے 2021 کے دوران 58 تحائف موصول ہوئے، جنہیں باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم ادا کرکے خریدا۔

21 اکتوبر 2202 کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا، فیصلہ میں کرمنل کمپلینٹ فائل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

15 دسمبر 2022 کو توشہ خانہ فوجداری کیس ایڈیشل سیشن جج ظفر اقبال نے قابل سماعت قراردیا۔

9 جنوری 2023 کو ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کیس دوبارہ قابل سماعت قرار دیا، جہاں 27 سماعتوں میں چیئرمین پی ٹی آئی ایک دفعہ بھی پیش نہیں ہوئے۔

10 مئی 2023 کو نیب حراست میں عمران خان کو پولیس لائنز سے عدالت لایا گیا اور فرد جرم عائد ہوئی۔

12 جولائی 2023 کو توشہ خانہ فوجداری کیس میں ٹرائل کا اہم مرحلہ شروع ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا، الیکشن کمیشن کے دو گواہوں کے بیانات قلمبند ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی اور دیگر گواہان کی فہرست مسترد ہوئی۔

اور آخر کار آج 5 اگست کو عمران خان کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

اسلام آباد

imran khan

Islamabad High Court

pti chairman

tosha khana case

justice aamir Farooq

Tosha Khana Criminal Proceedings Case

Toshakhana Criminal Case

judge humayun dilawar