Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
03 Jumada Al-Awwal 1446  

احد چیمہ کے جیل میں گزارے تین سال کا مداوا کون کرے گا؟ جسٹس من اللہ

نیب نے ضمانت منسوخی کی درخواست واپس لے لی
شائع 25 اگست 2023 03:10pm
نگراں وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ۔ فوٹو — فائل
نگراں وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ۔ فوٹو — فائل

اسلام آباد: نگراں وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ کی ضمانت منسوخی سے متعلق سپریم کورٹ سے واپس لے لی گئی۔

چیف جسٹس کی سربراہی مین بینچ نے نگراں وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ کی ضمانت منسوخی کے کیس کی سماعت کی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احد چیمہ کے کیس کی از سرنو تحقیقات کی گئیں، دوبارہ تحقیقات میں نتیجہ نکلا کہ احد چیمہ پر نیب کا کیس بنتا ہی نہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ احد چیمہ تین سال جیل میں رہے، اب نیب کہتا ہے کیس ہی نہیں بنتا، احد چیمہ کے جیل میں گزارے تین سال کا مداوا کون کرے گا؟

عدالت عالیہ نے کہا کہ نیب رویے کی وجہ سے بریگیڈیئر اسد منیر نے بھی خود کشی کر لی، ان کے انتقال کے بعد وہ بھی عدالت سے بری ہوگئے، نیب ایماندار لوگوں کے ساتھ اس قسم کا رویہ کیوں رکھتا ہے؟

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ان کے ایک دوست کو نیب نے بطور گواہ بلایا اور5 گھنٹے بٹھائے رکھا، چارٹرڈ اکاونٹنٹ کوپانچ گھنٹے بٹھائے رکھنے کے بعد کہا گیا بعد میں آنا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ احتساب بیوروسیاسی انجینئرنگ کے لئے مشرف نے بنایا تھا جسے نیب خود ثابت کررہا ہے، جو کچھ نیب کرتا رہا ہے اس کی ذمہ داری کسی پر تو ڈالنی ہوگی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نیب میں پراسکیوٹر رہا ہوں اس لئے سسٹم سے اچھی طرح واقف ہوں، نیب میں بلیو، ییلو اور ڈارک روم بنائے گئے ہیں جن کا مقصد صرف سیاست ہے، ہر رنگ کے کمرے کا الگ مقصد ہے۔

اس کے علاوہ جسٹس اطہر من اللہ کا مزید کہنا تھا کہ نیب نے احد چیمہ کیس میں 24 بار ہائی کورٹ میں التوا مانگا، نیب کے کنڈکٹ کو ہائیکورٹ نے تفصیل سے فیصلے میں بیان کیا اور نیب نے وہی فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا جب کہ سالوں تک بندے کو قید رکھنے کے بعد بھی نیب کہتا ہے تحقیقات میں کچھ نہیں ملا۔

عدالت نے کہا کہ نیب بتائے آخر یہ درخواست دائر کر کے مقدمات کے بوجھ میں اضافہ کیوں کیا؟ احد چیمہ معصوم تھے کیونکہ ان کے خلاف تو جرم ہی ثابت نہیں ہوا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ نیب کئی کیسز میں ملزمان کو جیل میں رکھنے کے بعد کہتا ہے کیس واپس لے رہے ہیں، ملزم کو اتنے سال قید میں رہ کر بریت کے بعد نیب پر کیس کرنا چاہیے، نیب کے پاس کسی کے بھی خلاف مقدمات بنانے کی لامحدود طاقت کیوں ہے؟

فاضل جج کا کہنا تھا کہ نیب کو ملنے والے اختیارات امانت ہیں، اس نے نے احد چیمہ کے خلاف پہلی تحقیقات کو نقائص سے بھرپور تسلیم کرلیا، قانون کا غلط استعمال کرکے نیب کو سختی کا آ لہ کار بنایا گیا۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ اس کیس جرمانہ عائد کرکے مثال ہونا چاہئے، جو بھی نیب کے چیرمین رہے سب ذمہ دار ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے نیب کی کیس واپس لینے کی استدعا منظور کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کو مزموم مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا، نیب اقدامات کی وجہ سے ادارے کا وقار اور عوام کا اعتماد متاثر ہوا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اچھی اور ذمہ دار حکومت کے لئے لازمی ہے کہ ملکی احتساب کا ادارہ غلط مس لیڈ نہ ہو، نیب اپنی کارکردگی کو قانون میں دیے گئے مقاصد کے مد نظر بہتر کرے۔

NAB

اسلام آباد

ahad cheema

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)