Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ نے جیل میں عمران خان کی حالت پر رپورٹ مانگ لی، ہائیکورٹ کی سماعت ملتوی

توشہ خانہ کیس کی آج ہونے والی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری
اپ ڈیٹ 24 اگست 2023 07:46pm

جمعرات کو توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی سزا کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ آف پاکستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں تقریباً ایک ساتھ ہی سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کیس میں ان کی سزا کو چیلنج کرنے اور تین سال قید کی سزا کو معطل کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

اس کیس پر عدالت جمعہ کو دوبارہ سماعت کرے گی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دوپہر 2 بجے سماعت کی اور نوٹ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ابھی عمران خان کی درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کو عمران خان کی درخواست پر جمعرات کو سماعت کا حکم دیا تھا، ججز نے کہا تھا کہ اگر ہائی کورٹ میں کچھ نہیں ہوا تو وہ حکم دیں گے۔

سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی آج ہونے والی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں عدالت عظمیٰ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جیل میں حالت زار پر اٹارنی جنرل سے 28 اگست تک رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس ٹرائل کورٹ کو بھیجنے کے اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف درخواست پرسماعت کی، عدالت نے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

مزید پڑھیں

کیا عمران خان کو رہائی ملے گی؟ توشہ خانہ کیس میں اپیل پر سماعت ملتوی

سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ بادی النظر میں غلط قرار دے دیا

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی اپیل نمٹا دی

عدالتی حکم نامے کے مطابق چیرمین تحریک انصاف کی جیل میں حالت زار پر اٹارنی جنرل سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

حکم نامے میں اٹارنی جنرل کو رپورٹ 28 اگست کو جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت کا حکم نامے میں کہنا ہے کہ مناسب ہوگا کہ عمران خان کی سپریم کورٹ دائر اپیلوں پر فیصلے سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے،ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ سماعت سے آگاہ کیا۔

آج کی سماعت کا احوال

اس سے قبل سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو جیل میں دی گئی سہولیات پررپورٹ طلب کرلی۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ سماعت کرے گی ، توقع ہے ہائیکورٹ تمام حقائق پر فیصلہ دے گی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس ٹرائل کورٹ کو بھیجنے کے اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی عدالت پہنچیں۔

وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دلائل مکمل کرکے آیا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی سانس بھی پھول رہی ہے، ہائیکورٹ اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے، ہائیکورٹ کا کیس کو سننا ہمارے نظام کی خوبصورتی ہے، ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے دیں، دیکھیں ہائیکورٹ کیا فیصلہ کرتی ہے۔

عدالتی استفسار پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے سامنے تمام حقائق رکھے، جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ پہلے آپ کو کوئی سن نہیں رہا تھا اب سن رہے ہیں۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے کیس کا کیا فیصلہ ہوگا؟ جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ بطور وکیل پیشگوئی نہیں کرسکتا۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کی عزت ہماری عزت ہے، ہم نے اس ادارے کو مضبوط کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ میڈیا پر باتیں کرتے ہیں ججز پر تنقید کرتے ہیں، عدلیہ انصاف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل سے متعلق سرکاری طور پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

توشہ خان کیس کیا ہے ؟

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی ابتدا اس وقت ہوئی جب مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت دائر ہونے والے ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں انھیں ظاہر نہیں کیا، اس طرح وہ ’بددیانت‘ ہیں، لہٰذا انھیں آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

یہ ریفرنس موصول ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چار اگست 2022 کو الیکشن کمیشن کو یہ ریفرنس بھیجا جس میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کی سزا کی استدعا کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اس ریفرنس پر کارروائی کی اور 21 اکتوبر 2022 کو دیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سابق وزیرِ اعظم نے تحائف کے بارے میں ’جھوٹے بیانات اور بے بنیاد‘ اعلانات کیے۔

الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کے آغاز کا فیصلہ دیا۔

اس فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اس ضمن میں درخواست دائر کی جس میں عمران خان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں اس کے بعد سے اس کیس (توشہ خانہ) کی سماعت کا آغاز ہوا اور رواں برس 10 مئی کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔ یہ وہ دن تھا جب عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں زیر حراست تھے۔

Supreme Court

اسلام آباد

imran khan

pti chairman

tosha khana case

Tosha Khana Criminal Proceedings Case

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)