جڑانوالہ واقعہ: پنجاب حکومت نے مقدمات کی تفتیش کیلئے 10 جے آئی ٹی تشکیل دے دیں
پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے میں مقدمات کی تفتیش کے لیے 10 مشترکہ تحقیقیاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے جڑانوالہ میں مسیحی عبادت گاہوں اور گھروں کو جلانے کے معاملے پر درج مقدمات کی تفتیش کے لیے 10 جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہیں۔
مزید پڑھیں
جڑانوالہ میں مسیحی برادری کو مسجد میں عبادت کی دعوت، پادری کی ویڈیو وائرل
جڑانوالہ واقعہ: پنجاب حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی
جڑوانوالہ میں بے حرمتی قرآن کے الزام میں ایک اور مرکزی ملزم گرفتار
ہوم سیکرٹری شکیل احمد نے 10 علیحدہ علیحدہ جے آئی ٹیز کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
ایس ایس پی آر او سی ٹی ڈی فیصل آباد کو پہلی جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
جے آئی آئی ٹی کے دیگر ممبران میں ایس پی مدنیہ ٹاؤن فیصل آباد، ڈی ایس پی سی آئی اے فیصل آباد، انسپکٹر اور سب انسپکٹر سی آئی اے فیصل آباد شامل ہیں۔
جے آئی ٹی مقدمہ نمبر 1260/23 کی تفتیش کرے گی جبکہ دیگر 9 جے آئی ٹیز بھی جڑانوالہ میں مسیحی عبادت گاہوں کے جلاؤ گھیراو کے حوالے سے درج مقدمات کی تفتیش کریں گی اور چلان تیار کر کے عدالت میں بھجوائیں گی۔
یاد رہے کہ 16 اگست کو پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات کے بعد ہونے والے نقص امن کے واقعات پر دہشت گردی اور جلاؤ گھیراؤ کی دفعات کے تحت 5 مقدمات درج کیے گئے تھے جبکہ مساجد سے اعلانات کرکے عوام کو اقلیتی عبادت گاہوں پر حملہ کرنے کے لیے اشتعال دلانے والے ملزم سمیت 128 ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
جس کے بعد 18 اگست کو سپریم کورٹ میں جڑانوالہ واقعے پر نوٹس کے لیے متفرق درخواست دائر کی گئی تھی۔
درخواست میں عدالت عظمیٰ سے جڑانوالہ واقعے پر نوٹس لینے کی استدعا کی گئی تھی۔
اقلیتی رہنما سیمیول پیارے کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جڑانوالہ میں 16 اگست کو مذہبی اوراق سمیت چرچ جلائے گئے، سپریم کورٹ جڑانوالہ واقعے پر نوٹس لے۔
واضح رہے کہ متفرق درخواست سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس میں جمع کرائی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.