’چین کی پاکستان کو برکس کا رکن بنانے کی کوشش، انڈیا خوفزدہ‘
برکس برازیل، روس، چین، انڈیا اور جنوبی افریقہ کے اتحاد ”برکس“ کے رہنماؤں کی کانفرنس 22 سے 24 اگست تک جوہانسبرگ میں ہونے جا رہی ہے۔ برکس ممالک کے رہنماؤں کی یہ اہم کانفرنس 23 اگست کو ہوگی۔ 24 اگست کو برکس کے رکن ممالک کے رہنما افریقی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
بی بی سی نے ماہرین کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان بھی ”برکس“ اتحاد میں شامل ہونا چاہتا ہے اور چین اسے برکس کا رکن بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بی بی سی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ برکس سربراہی اجلاس میں پاکستان کے غیرسرکاری نمائندوں کی بڑی تعداد شرکت کرے گی۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے سینٹر فار ایسٹ ایشین اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اروند یلری نے بی بی سی گفتگو میں کہا کہ ’انڈیا کو ڈر ہے چین برکس پر قابض ہو سکتا ہے، چونکہ یوکرین جنگ کے بعد روس مکمل طور پر چین کے زیر اثر ہے۔ اسی لیے برکس میں روس کا اثر و رسوخ کم ہو رہا ہے اور چین نے خلیجی ممالک میں بھی اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا شروع کر دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر چین اپنے زیراثر ممالک کو برکس کا رکن بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو انڈیا اس اہم عالمی تنظیم میں تنہا ہو جائے گا۔‘
مزید پڑھیں
چین نے پاکستان کیخلاف بھارت کا ایک اور وار ناکام بنا دیا
بھارتی میڈیا کے جھوٹے ذرائع، چین پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا بھانڈا پھوٹ گیا
فنانشل ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ چین برکس کو دنیا کی سات بڑی ترقی یافتہ معیشتوں کے گروپ جی سیون کا حریف بنانا چاہتا ہے۔
اروند یلری کا کہنا ہے کہ ’چین برکس کو نیٹو مخالف بلاک کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ یہ انڈیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ انڈیا کے امریکا اور یورپی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔‘
بین الاقوامی امور کے ماہر اور اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق نے اس بارے میں بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا اس وقت امریکا اور چین دونوں کے ساتھ مل کر چلنے کی کوشش میں ہے۔
ڈاکٹر اشتیاق کے مطابق دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں چینی ماڈل کامیاب ہو رہا ہے جس میں کسی بھی ملک کی سیاسی نظام، وہاں انسانی حقوق کی صورتحال سے بالا تر ہو کر ایسے اتحاد قائم کیے جا رہے ہیں جس میں معاشی تعاون پر بات ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے چین کا بلیٹ اینڈ روڈ انیشیٹو دنیا کے 154 ممالک تک پھیل گیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ جہاں تک انڈیا کو برکس میں تنہائی کا خطرہ لاحق ہے تو ایسا نہیں۔ آج کی دنیا میں جیو پولیکٹس کی جگہ جیو اکنامکس نے لے لی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ آج دنیا بھر میں اقتصادی معاملات نے سکیورٹی کے خطرے سے زیادہ اہمیت حاصل کر لی ہے۔ اسی لیے دنیا بھر کے ممالک معاشی تعاون تنظیموں کا حصہ بن رہے ہیں۔
اسی وجہ سے روس یوکرین کے معاملے پر بھی انڈیا جانبدار رہنے کی کوشش کر رہا ہے جس کی وجہ عالمی معیشت کی حقیقت ہے۔ ایک جانب وہ روس سے تیل اور اسلحہ خرید رہا ہے تو دوسری طرف امریکا کے ساتھ تجارت اور سکیورٹی پر بات کر رہا ہے۔
ان کے مطابق انڈیا کو برکس میں سعودی عرب، پاکستان سمیت دیگر ممالک کے شامل ہونے سے کوئی زیادہ خوف نہیں کیونکہ شنگھائی تعاون تنظیم میں بھی انڈیا اور پاکستان شامل ہیں۔
ڈاکٹر اشتیاق کے مطابق پاکستان کا برکس میں شامل ہونا خوش آئند ہوگا کیونکہ اس سے نہ صرف پاکستان کو آزادانہ تجارت اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ معاشی تعاون کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ پاکستان اور انڈیا اپنے مابین متعدد تنازعات کے حل کی جانب بھی بڑھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کی دنیا میں ممالک کو سیاسی تناظر کے بجائے اقتصادی تعاون پر دیکھا جائے گا اور اس دوڑ میں امریکا اور یورپ چین سے ہار رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.