اٹلی میں ہم جنس پرستوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے ہزاروں بچے ’یتیم‘ ہوگئے
اٹلی میں ہم جنس پرست والدین کو دیے گئے سرٹیفکٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث گود لئے گئے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ماریا سلویا فیینگو اور فرانسسکا پارڈی نامی دو خواتین نے ہمیشہ اپنے گود لئے گئے چار بچوں کی پرورش کے دوران ان کی ہر سرگرمی میں حصہ لیا۔
خواہ اسکول کی بھاگ دوڑ ہو یا ڈاکٹر کے یہاں لے جانا، انہوں نے اپنی ذمہ داری بھرپور طریقے سے نبھائی۔
لیکن اس کریک ڈاؤن کے بعد ان کا کہنا ہے کہ ’ہم قدرے پریشان ہیں۔ آپ نہیں جانتے کہ کیا ہونے والا ہے، ہمیں کسی قانون کے تحت تحفظ حاصل نہیں ہے۔‘
فینگو اور پارڈی نے بچوں کی قانونی شناخت کے لیے برسوں جدوجہد کی اور ہم جنس جوڑوں کے لیے والدین کے حقوق متعین کرنے والے قومی قانون کی عدم موجودگی کے خلاف آواز اٹھائی۔
مزید پڑھیں
ملائشیا میں ہم جنس پرستوں کی گھڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن
2018 میں میلان کی سٹی کونسل نے ایک لائف لائن کی پیشکش کی اور انہیں بتایا کہ سٹی کونسل ایک ہی جنس کے والدین کو ان کے بچوں کے پیدائشی سرٹیفکیٹس پر درج کرنا شروع کر دے گی۔
مٹھی بھر کونسلیں پورے ملک میں خاموشی سے ایسا ہی کر رہی تھیں اور ہم جنس والدین کی زندگیوں کو تبدیل کر رہی تھیں۔
تاہم، ان کی یہ خوشی عارضی تھی۔
رواں سال اطالوی حکومت نے ایک سخت گیر روایت پسند جارجیا میلونی کی سربراہی میں مطالبہ کرنا شروع کیا کہ کونسلز صرف حیاتیاتی والدین کو ہی رجسٹر کریں۔
میلان کے میئر جوسیپ سالا نے کہا کہ ان کے پاس تعمیل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
دوسری جانب شمالی شہر پڈووا میں، ریاستی پراسیکیوٹر نے بھی مطالبہ کیا کہ ہم جنس پرست جوڑوں کے بچوں کو جاری کیے گئے 33 پیدائشی سرٹیفکیٹس کو تبدیل کر کے غیر حیاتیاتی ماں کا نام ہٹا دیا جائے۔
توقع ہے کہ عدالت اس سال کے آخر میں درخواست پر فیصلہ سنائے گی۔
ہم جنس پرستوں کے حقوق کی مہم چلانے والوں نے متنبہ کیا کہ اس اقدام نے اٹلی میں سیکڑوں خاندانوں کو قانونی شکنجے میں ڈال دیا ہے۔
اس اقدام کے بعد پورے اٹلی میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور اپوزیشن کے سیاست دانوں نے اس اقدام کی مذمت کی۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ہم جنس پرست سیاست دان الیسانڈرو ژان نے کہا کہ ’ان بچوں کو حکم نامے کے ذریعے یتیم کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک ظالمانہ، غیر انسانی فیصلہ ہے۔‘
یورپی پارلیمنٹ نے اطالوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے موقف پر نظر ثانی کرے۔
میلان میں جو کچھ ہو رہا تھا وہ اقوام متحدہ کے ذریعہ وضع کردہ ”بچوں کے حقوق کی براہ راست خلاف ورزی“ تھا۔
اٹلی کے سب سے بڑے LGBTQ+ حقوق گروپ آرکیگے سے تعلق رکھنے والے گیبریل پیازونی نے اس سال کے شروع میں میڈیا کو بتایا کہ ’یہ پابندی اس غصے کا سب سے ٹھوس مظہر ہے جسے دائیں بازو کی اکثریت LGBTI لوگوں کے خلاف نکال رہی ہے۔‘
اٹلی نے 2016 میں ہم جنس پرست شہری یونینوں کو قانونی حیثیت دی، لیکن دائیں بازو کی جماعتوں اور کیتھولک چرچ کی مخالفت کے درمیان ہم جنس پرست جوڑوں کو گود لینے کے حق کی اجازت دینے سے باز آ گیا۔
اٹلی میں ہم جنس پرست جوڑوں کے لیے آئی وی ایف پر پابندی عائد ہے، جبکہ اطالوی پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک بل کی منظوری دی ہے، جس میں سروگیسی کے ذریعے بچے پیدا کرنے کے لیے بیرون ملک جانے والے اطالویوں کے لیے 1 ملین یورو تک کے جرمانے اور دو سال تک قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
حکومت نے پیدائشی سرٹیفکیٹس پر ہم جنس پرستوں کے والدین کی فہرست کو محدود کرنے کے اپنے اقدامات کا دفاع یہ دلیل دیتے ہوئے کیا کہ یہ اقدام، جو اٹلی کی اعلیٰ اپیل عدالت کے فیصلے کی پیروی کرتا ہے، بچوں کو ان کے قانونی والدین کے ذریعے اسکولنگ یا طبی خدمات تک رسائی سے نہیں روکے گا۔
Comments are closed on this story.