Aaj News

ہفتہ, نومبر 16, 2024  
13 Jumada Al-Awwal 1446  

بس میں آگ ایک سیکنڈ میں پھیل گئی، شیشے توڑ کر نکلے، عینی شاہدین

’قوی امکان ہے ڈرائیور کی آنکھ لگ گئی تھی، ڈی پی او حافظ آباد ڈاکٹر فہد
شائع 20 اگست 2023 07:01pm
حادثے کا شکار بس میں میں تقریبا 40 افراد سوار تھے۔ تصویر/ آج نیوز
حادثے کا شکار بس میں میں تقریبا 40 افراد سوار تھے۔ تصویر/ آج نیوز

کراچی سے اسلام آباد جانے والی بس کو پیش آئے حادثے میں 19 افراد ہلاک جبکہ 14 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ لیکن جو لوگ بچ گئے ان کے ذہنوں میں بھیانک یادیں بس گئی ہیں۔

اس بس میں امداد علی نامی ایک مسافر بھی سوار تھے جو سکھر سے اسلام آباد جارہے تھے۔

بی بی سی کو آپ بیتی سناتے ہوئے امداد علی نے بتایا کہ ’اچانک بس کے اگلے حصے میں آگ بھڑک اٹھی۔ اور صرف ایک سیکنڈ، ایک سیکنڈ میں ہی بس کے چاروں طرف آگ لگ گئی تھی، میری ساتھ والی سیٹ پر میرا دوست بیٹھا ہوا تھا، وہ چیخنے لگا کہ آگ لگی ہے۔ شیشہ توڑو۔ میں نے اپنے بازو سے شیشہ توڑنا شروع کیا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ کیسے باہر نکلوں کہ کسی بندے نے مجھے زور سے دھکا دیا اور میں بس سے گر گیا۔‘

پولیس کے مطابق بس میں 35 سے زائد مسافر سوار تھے۔ بس فیصل آباد موٹروے پر پنڈی بھٹیاں انٹرچینج کے قریب ایک سوزوکی پک اپ وین سے ٹکرائی تھی جس میں ڈیزل کے ڈرم رکھے ہوئے تھے۔

حادثے میں میں مارے گئے مسافر زندہ جل گئے جس کے بعد ان کی لاشیں ناقابل شناخت ہیں، لاشوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال پنڈی بھٹیاں منتقل کیا گیا اور وہ زندہ بچنے والے مسافر جن کی حالت تشویشناک ہے انہیں فیصل آباد لے جایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں

کلر کہار بس حادثے کی ویڈیو سامنے آگئی، ایک کار بھی زد میں آئی

لسبیلہ میں مسافر کوچ کھائی میں جاگری، 41 افراد جاں بحق

کراچی میں گرین لائن بس کو حادثہ

پولیس کے مطابق بس حادثے میں صرف وہی افراد زندہ بچ سکے ہیں جنہوں نے شیشے توڑ کر چھلانگ لگائی۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر حافظ آباد ڈاکٹر فہد کے مطابق حادثہ صبح سوا چار بجے کے قریب پیش آیا۔

ڈی پی او ڈاکٹر فہد کہتے ہیں کہ ’قوی امکان ہے ڈرائیور کی آنکھ لگ گئی تھی اور اس دوران بس دوسری گاڑی سے ٹکرا گئی۔ بس نے گاڑی کو کچھ میٹرز تک اپنے ساتھ گھیسٹا۔

وہ کہتے ہیں کہ تصادم اتنا شدید تھا کہ ڈیزل کا ایک ڈرم روڈ سے کچھ دور جا گرا جبکہ باقی دو نے آگ پکڑ لی۔

انہوں نے بتایا کہ پک اپ وین مکمل طور پر جل گئی ہے اور اس میں سوار دو افراد میں سے ایک ڈرائیور ہلاک ہو گیا ہے۔

 تصویر: ریسکیو 1122
تصویر: ریسکیو 1122

امداد علی بتاتے ہیں کہ بس میں بہت سے لوگ سو رہے تھے۔ ڈرائیور نے زور سے بریک لگائی تو لوگ اپنی سیٹوں سے ٹکرائے اور جاگ گئے۔ ہر طرف شور اور چیخیں تھیں۔ مجھے نہیں پتا پچھلی سیٹوں پر کیا ہو رہا تھا۔ میں اپنی کھڑکی کا شیشہ توڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میرے ذہن میں بس یہی بات تھی کہ یہ شیشہ توڑنا ہے کیونکہ اب اور کوئی راستہ نہیں بچا۔ ہر طرف صرف آگ تھی۔

امداد علی نے بتایا کہ ڈیزل سے لگنے والی آگ ایک پھوار کی طرح تھی۔ گاڑی میں کچھ آواز سی آئی اور ڈرائیور نے بڑی مہارت سے گاڑی ایک طرف روکی۔ بس کی بائیں طرف آگ لگی ہوئی تھی۔ لیکن دو سیکنڈ میں ہی بس کے اندر آگ پھیل گئی۔

 تصویر: ریسکیو 1122
تصویر: ریسکیو 1122

اسی بس میں محمد عمر اور ان کے اہلِ خانہ بھی سوار تھے جو آگ میں لپٹی بس سے نکلنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

ان کے بھائی محمد امتیاز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بھائی عمر کراچی سے پنڈی بھٹیاں آ رہے تھے۔ ان کی 12 سالہ بھتیجی نے فون پر انہیں حادثے کی اطلاع دی۔

محمد امتیاز کے مطابق وہ صبح پانچ بجے پنڈی بھٹیاں انٹرچینج پر بس کا انتظار کر رہے تھے کہ اچانک انہوں نے بہت سے ایمبولینسز اور پولیس کی گاڑیاں موٹروے کی طرف جاتی دیکھیں۔

انہوں نے آنسوؤں کے ساتھ روتے ہوئے کہا کہ اتنی گاڑیاں دیکھ کر میرا دل بیٹھ گیا۔ میں نے سوچا کوئی حادثہ ہوا ہوگا۔ پتہ نہیں دل میں ڈر لگا کہ کچھ ہوا ہے۔ ابھی یہی سوچ رہا تھا کہ میری بھتیجی کی کال آ گئی جو اسی بس میں سوار تھی۔ اس نے چیختے ہوئے بتایا کہ گاڑی کو آگ لگ گئی ہے۔ بس اس کے بعد ہم موٹروے کی طرف نکل پڑے۔’

امتیاز کے مطابق جب وہ بس حادثے کی جگہ پہنچے تو ہر طرف آگ ہی آگ تھی۔ پوری بس جل چکی تھی۔ ایک قیامت تھی۔ تھوڑے سے لوگ باہر پڑے تھے۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا، پھر انہوں نے اپنی دونوں بھتیجیوں کو دیکھا انہیں ایمبولینس میں ڈال کر لے جا رہے تھے، میرا ایک کزن ایمبولینس میں انہی کے ساتھ گیا ہے۔

حادثے میں امتیاز کے بھائی عمر اپنی اہلیہ اور دو بچوں کے ساتھ مارے گئے، جبکہ ان کی دو بیٹیاں جن کی عمریں 12 اور نو سال ہیں، اس وقت زیر علاج ہیں۔

Road Accident

bus accident

Bus fire