Aaj News

پیر, نومبر 18, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

اسلام آباد پولیس نے اقلیتی برادریوں اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے ’منارٹی پروٹیکشن یونٹ‘ تشکیل دیدیا

"مینارٹی پروٹیکشن یونٹ" میں 70 جوان تعینات
شائع 17 اگست 2023 08:08pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

جڑانوالہ واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس نے جمعرات کو اقلیتی برادریوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے 70 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک ”منارٹی پروٹیکشن یونٹ“ (MPU) تشکیل دے دیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹویٹر) پر جاری ایک پوسٹ میں اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ ’ستر جوانوں (پولیس اہلکاروں) کو ”منارٹی پروٹیکشن یونٹ“ میں تعینات کیا گیا ہے۔‘

اسلام آباد پولیس کی جانب سے یہ اقدام فیصل آباد ضلع کے جڑانوالہ قصبے میں توہین مذہب کے ایک مبینہ واقعے کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد اٹھایا گیا ہے، جس میں سینکڑوں کے پرتشدد ہجوم نے کم از کم پانچ گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی، انہیں نذر آتش کیا اور مسیحی برادری کے ارکان کی رہائش گاہوں پر حملے کیے۔

مزید پڑھیں

جڑانوالہ واقعہ، یہ جناح کا پاکستان نہیں ہے

جڑانوالہ واقعہ افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے، آرمی چیف

امریکا کا پاکستان سے جڑانوالہ واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق ہجوم کی جانب سے عیسائیوں کے قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے رینجرز کو طلب کیا تھا، جبکہ ایلیٹ فورس سمیت مختلف پولیس یونٹس کے 3000 پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔

ضلعی انتظامیہ نے سات دنوں کے لیے جڑانوالہ میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے منعقد ہونے والی تقریبات کے علاوہ ہر قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

islamabad police

Minority Protection Unit