اسلام آباد پولیس نے اقلیتی برادریوں اور عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے ’منارٹی پروٹیکشن یونٹ‘ تشکیل دیدیا
جڑانوالہ واقعے کے بعد اسلام آباد پولیس نے جمعرات کو اقلیتی برادریوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لیے 70 پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک ”منارٹی پروٹیکشن یونٹ“ (MPU) تشکیل دے دیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹویٹر) پر جاری ایک پوسٹ میں اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ ’ستر جوانوں (پولیس اہلکاروں) کو ”منارٹی پروٹیکشن یونٹ“ میں تعینات کیا گیا ہے۔‘
اسلام آباد پولیس کی جانب سے یہ اقدام فیصل آباد ضلع کے جڑانوالہ قصبے میں توہین مذہب کے ایک مبینہ واقعے کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد اٹھایا گیا ہے، جس میں سینکڑوں کے پرتشدد ہجوم نے کم از کم پانچ گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی، انہیں نذر آتش کیا اور مسیحی برادری کے ارکان کی رہائش گاہوں پر حملے کیے۔
مزید پڑھیں
جڑانوالہ واقعہ، یہ جناح کا پاکستان نہیں ہے
جڑانوالہ واقعہ افسوس ناک اور ناقابل برداشت ہے، آرمی چیف
امریکا کا پاکستان سے جڑانوالہ واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق ہجوم کی جانب سے عیسائیوں کے قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے رینجرز کو طلب کیا تھا، جبکہ ایلیٹ فورس سمیت مختلف پولیس یونٹس کے 3000 پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔
ضلعی انتظامیہ نے سات دنوں کے لیے جڑانوالہ میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے منعقد ہونے والی تقریبات کے علاوہ ہر قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.