ٹرمپ کیخلاف مقدمہ سننے والی جج کو دھمکی، خاتون گرفتار
ٹیکساس کی ایک خاتون کو واشنگٹن میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے ایک رکن کے خلاف فوجداری مقدمے کی نگرانی کرنے والے وفاقی جج کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق ٹیکساس کے شہرایلون سے تعلق رکھنے والے ابی گیل جو شری نے 5 اگست کو واشنگٹن میں وفاقی عدالت کو فون کیا اور امریکی ڈسٹرکٹ جج تانیا چوٹکن کے لیے نسل پرستانہ اصطلاح استعمال کرتے ہوئے دھمکی آمیز پیغام چھوڑا۔
شکایت کے بعد تفتیش کاروں نے خاتون کا فون نمبر ٹریس کیا اور بعد میں اس نے دھمکی آمیز کال کرنے کا اعتراف کیا۔
دستاویزات کے مطابق ٹرمپ کے خلاف انتخابی سازش کیس کی نگرانی کرنے والے جج سے گفتگو کرتے ہوئے شری نے کہا کہ ’آپ ہماری نظروں میں ہیں، ہم آپ کو قتل کرنا چاہتے ہیں‘۔
استغاثہ کا الزام ہے کہ شری نے یہ بھی کہا کہ ’اگر ٹرمپ 2024 میں منتخب نہیں ہوئے تو ہم آپ کو قتل کرنے کے لیے آئیں گے‘ اور انہوں نے ہیوسٹن کے میئر کے انتخاب میں ٹیکساس کی ڈیموکریٹک رکن شیلا جیکسن لی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
اس ہفتے کے اوائل میں ایک جج نے شری کو جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ شری کی نمائندگی ہیوسٹن کے پبلک ڈیفینڈر کے دفتر نے کی ہے، جس نے بدھ کے روز رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں دیا۔
صدر باراک اوباما کی جانب سے بنچ میں نامزد کیے جانے والے سابق معاون عوامی محافظ تانیا چوٹکان کو 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہاؤس میں ہونے والے فسادات کے ایک اور مقدمے میں سزا سنانے کے حوالے سے ان کے ماضی کے بیانات کی وجہ سے ٹرمپ نے انہیں ’انتہائی جانبدار‘ اور ’انتہائی متعصب اور غیر منصفانہ‘ قرار دیا تھا۔
جمعے کے روز ہونے والی سماعت کے دوران تانیا چوٹکن نے اس معاملے میں ایک حفاظتی حکم نامہ جاری کیا جس میں پراسیکیوٹرز کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کو محدود کر دیا گیا جو سابق صدر اور ان کی قانونی ٹیم عوامی طور پر ظاہر کر سکتی ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے وکلاء کو متنبہ کیا تھا کہ سابق صدر کا دفاع عدالت میں ہونا چاہیے نہ کہ انٹرنیٹ پر۔
Comments are closed on this story.