Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

جڑانوالہ میں گرجا گھر اور مکانات نذرآتش ہونے کے بعد 100 افراد گرفتار

قرآن پاک کی بے حرمتی پر 5ہزار کا ہجوم نکلا، پنجاب حکومت، بے حرمتی کی ایف آئی آر درج کرلی
اپ ڈیٹ 17 اگست 2023 12:54pm
جڑانوالہ میں مظاہرین کے ہاتھوں توڑ پھوڑ کی گئی چرچ کی عمارت پر لوگ جمع ہیں - تصویر/ روئٹرز
جڑانوالہ میں مظاہرین کے ہاتھوں توڑ پھوڑ کی گئی چرچ کی عمارت پر لوگ جمع ہیں - تصویر/ روئٹرز
مظاہرین کی جانب سے چرچ کو نقصان بھی پہنچایا گیا ہے - تصویر/ روئٹرز
مظاہرین کی جانب سے چرچ کو نقصان بھی پہنچایا گیا ہے - تصویر/ روئٹرز
تصویر/ سوشل میڈیا
تصویر/ سوشل میڈیا

پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزامات پر کشیدگی پیدا ہونے پر ایک سے زائد گرجا گھروں اور کئی گھروں کو جلا دیا گیا۔ پنجاب حکومت کے مطابق ہنگامہ آرائی 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

جڑانوالہ میں بدھ کے روز پولیس نے دو افراد کے خلاف قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں ایف آئی آر درج کرلی۔ بے حرمتی کی خبر پھیلی تو لوگ سڑکوں پر نکل آئے ، اس دوران مشتعل افراد نے کم از کم ایک چرچ اور مسیحی برادی کے چند گھروں کو آگ لگا دی، واقعے کے بعد شہر کے حالات کشیدہ ہوگئے اور رینجرز طلب کرلی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق دوافراد پرجڑانوالہ کے سنیما چوک میں توہین آمیز کلمات کہنے اور قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کا الزام ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس سینما چوک پہنچی تو وہاں قرآن پاک کے اوراق موجود تھے جن پر سرخ قلم سے توہین آمیز الفاظ تحریر تھے اور ملزمان موقع سے فرار ہوچکے تھے۔

ایسے دعوے بھی کیے گئے کہ پولیس ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے سے گریزاں ہے۔

ملزمان کے خلاف توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی اور 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔

اس واقعے کے بعد مشتعل افراد مقامی چرچ کے باہر پہنچے جہاں چند مشتعل افراد نے توڑ پھوڑ کی اور پھر آگ لگا دی گئی۔ کئی افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کے دفترمیں بھی توڑ پھوڑ کی۔

اس کے بعد ایک مشتعل ہجوم شہر کے سینما چوک میں جمع ہوا، جہاں سے وہ مسیحی آبادی کی مرکزی بستی عیسیٰ نگری کی طرف روانہ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر کئی پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس علاقے میں آباد مسیحی برادری کے کئی افراد گھر چھوڑ کر چلے گئے۔

وائرل ویڈیوز میں سے ایک میں پولیس افسر کو مشتعل افراد کو سمجھانے کی کوشش کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی تاہم مشتعل ہجوم کی جانب سے ملزم کو فوری سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے

توہین مذہب کے مبینہ واقعے پر سٹی پولیس نے 2 الگ الگ مقدمات درج کرلیے ہیں، مقدمات میں امن کمیٹی سمیت 42 نامزد اور 600 نامعلوم ملزمان نامزد کئے گئے ہیں، جب کہ مقدمے میں شرانگیزی، دہشت گردی اور املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے علاوہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑپھوڑ کی دفعات بھی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار کر کے دیگر شہروں میں منتقل کر دیا ہے، اور شہر بھرمیں رینجرز سمیت پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شر انگیزی کرنے واے افراد کی شناخت کے بعد لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں، اور پولیس نے گزشتہ روز احتجاج کے دوران شر انگیزی، افراتفری پھیلانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کی گرفتاریاں شروع کردی ہیں۔

100 سے زائد گرفتار

پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے کی اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دے دیا۔ واقعے پر شہر میں امن کمیٹی کو فوری طور پر متحرک کیا گیا جبکہ دیگر جماعتوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی۔

ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق جڑانوالہ واقعہ کی فوری طور پر اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دیا گیا ہے، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا جس کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا اور اس واقعے کی تمام ویڈیو فوٹیجز بھی موجود ہیں۔

ترجمان پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ پولیس اور انتظامیہ نے بروقت کارروائی کی اور مساجد سے یہ اعلان بھی کروایا گیا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے لیکن قرآن کی بے حرمتی کی وجہ سے اشتعال بڑھ چکا تھا اور 5 سے 6 ہزار کا مجمع مختلف ٹولیوں کی صورت میں جڑانوالہ کے مختلف علاقوں میں اکٹھا ہوا اور انہوں نے ایک اقلیت کی آبادیوں پر حملہ کیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس نے کئی جگہوں پر حملہ ناکام بنایا تاہم کئی عمارتوں کو مشتعل ہجوم نے نقصان پہنچایا، امن کمیٹی اور تمام جماعتوں کے ارکان نے اس واقعے کی مذمت کی اور انتظامیہ کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے، کوئی بھی جماعت کسی بھی منیارٹی کی پراپرٹی کو نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہے، واقعے کی تحقیقات سائنٹفک طریقے سے کی جا رہی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری کے علاوہ رینجرز کو بھی طلب کر لیا ہے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام جھوٹا ہے، صدر چرچ آف پاکستان

واقعے پر چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پرلکھا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام جھوٹا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے لوگوں کے تحفظ کیلئے مداخلت کریں۔

جڑانوالہ کے گرجا گھروں کے انچارج بادری خالد مختار نے کہاکہ ہجوم نے چھ گرجا گھروں کو نشانہ بنایا۔

خالد مختار نے دعویٰ کیا کہ ان کی اپنی رہائش گاہ پیرش پادری ہاؤس پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین دو گھنٹے تک ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع رہے اور وہ بمشکل اپنے اہل خانہ کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعدد بار پولیس کو بلایا لیکن وہ مدد کے لیے نہیں آئے۔

جڑانوالہ کے واقعات پر قومی رہنما ردعمل دے رہے ہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔

انہوں نے بشپ آزاد مارشل کے بیان جو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

مزید پڑھیں

قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والی بظاہر سفید فام عورت کون

قرآن مسلمانوں کیلئے مقدس ہے، باقی سب کیلئے بھی مقدس ہونا چاہئے: روسی صدر

فیکٹ چیک: رُوس میں قرآن پاک کی بےحرمتی پر سزائے موت کے نفاذ کا قانون متعارف

Faisalabad

Blasphemy

Christian Community

Jaranwala

Church