Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

امریکا پاکستان کے نگراں وزیراعظم کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں

'عسکریت پسندوں اور دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کیلئےساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں'
شائع 16 اگست 2023 09:24am
امریکی وزرات خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل - تصویر/ فائل
امریکی وزرات خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل - تصویر/ فائل

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا عسکریت پسندوں اور دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

امریکی وزرات خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے 15 اگست کو ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ، ’ہمارے علم میں ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی تحلیل کردی گئی ہے اور سینیٹر انوارالحق کاکڑ نئے نگراں وزیرِ اعظم ہیں ، وہ ملک میں انتخابات کروانے کی تیاری کر رہے ہیں تو ہم ان کے اور ان کی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کرنے کے منتظر ہیں۔“

یہ بات انہوں نے پاکستان کے نومنتخب نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی ۔

انوارالحق کاکڑ نے 14 اگست کو پاکستان کے آٹھویں عبوری وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا ہے۔

نگراں حکومت کی 90 دن کے اندر اندر ملک میں عام انتخابات کروانے کی ذمہ داری سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ویدانت پٹیل نے کہا کہ، ’بلا شبہ ہم پاکستان کے ساتھ مشترکہ مفادات پرشراکت دار رہیں گے جن میں اُس کا معاشی استحکام، خوشحالی، سیکیورٹی ، آزادانہ و منصفانہ انتخابات کروانا اور جمہوریت و قانون کی بالا دستی کا احترام شامل ہے‘۔

اس جواب پر امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ افغانستان میں چھوڑا ہوا امریکی اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہورہا ہے یہ کہاں تک درست ہے؟ ۔

ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی لیڈر شپ کے ساتھ باقاعدگی سے رابطے میں ہیں اورافغانستان کے بارے میں، انسدادِ دہشتگردی سے متعلق مذاکرات کے ذریعے اوردو طرفہ بات چیت سےمشترکہ مفادات اور خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے واضح اور کھلے انداز میں بات کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ، ’ہم عسکریت پسند اور دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اور دہشتگردی کیخلاف اور اپنے شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے کیلئے پاکستان کی حکومت کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں‘۔

تاہم ویدانت پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ اس معاملے میں وہ مزید کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون اس کی وضاحت کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جولائی 2023 میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات میں کے بعد پاکستان نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ ممکن ہے حملہ کرنے والے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں اورافغانستان سے انخلاءکے بعد امریکا کا وہاں چھوڑا ہوا اسلحہ استعمال کررہے ہوں۔

تاہم افغانستان میں عبوری حکومت سنبھالنے والے طالبان نے پاکستان کے خدشات کو مسترد کیا تھا۔

afghanistan

afghan taliban

USA

Taliban

anwar ul haq kakar