امریکا میں 6 بھارتی باشندوں پرفراڈ کا جرم ثابت
امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ ایک بھارتی شہری کو امریکا اور دیگر جگہوں پر بڑے پیمانے مالی فراڈ کرنے کے جرم میں 15 سال سے زائد قید کی سزا سنائی گئی، دیگر پانچ سزا کے انتظارمیں ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق متاثرین میں پاکستانی اور بھارتی نژاد معمر امریکی شہری بھی شامل تھے۔ اس گینگ کے سرغنہ اور کچھ دیگرافراد امریکا میں غیرقانونی طور پر مقیم تھے۔
رپورٹ کے مطابق 26 سالہ ایم ڈی آزاد نے 2019 تا 2020 کے دوران فراڈ کرنے کا اعتراف کیا ہے، اس نے ہیوسٹن سمیت مختلف امریکی شہروں میں کام کیا اور سیکڑوں بزرگ شہریوں کو نشانہ بنایا۔
ایم ڈی آزاد کو 10 اگست کو امریکی ڈسٹرکٹ جج کینتھ ہوئٹ نے 188 ماہ قید کی سزا کا فیصلہ سنایا۔
ایم ڈی آزاد کی طرح ہی دیگر پانچ دیگر بھارتی شہری، جن میں انیرودھا کالکوٹ 26، سُمیت کمار سنگھ 26، ہمانشو کمار 26، اور ایم ڈی حسیب 27 نامی افراد نے بھی فراڈ کا اعتراف کیا ہے، جو ابھی زیر حراست ہیں اور اپنی سزا کا انتظار کررہے ہیں۔
عدالت میں سماعت کے موقع پر استغاثہ نے امریکا میں مقیم ایم ڈی آزاد کو سرغنہ قرار دیا، جو بھارت میں کال سینٹر کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس دوران متاثرہ افراد کے متعدد خطوط بھی پڑھے گئے۔
ٹیکساس کے جنوبی ضلع میں امریکی اٹارنی علمدار ہمدانی نے کہا کہ اس کیس میں متاثرین مالی طور پر تباہ ہوئے ہیں، اس گروہ نے ملک کے متعد افراد کو اپنا شکار بنایا، رقم کا مطالبہ کرنے پردھمکیاں بھی دی گئیں۔
محکمہ انصاف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جعلساز گروہ نے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے متاثرین کو دھوکہ دیا اور لوگوں کو کہا کہ آپ گفٹ کارڈ خرید کر رقم بھیجیں۔ ملزمان متاثرین سے فون یا انٹرنیٹ سائٹس کے ذریعے کمپیوٹر تکنیکی فراہم کرنے کے لیے رابطہ کرتے تھے۔ ایک بار جب متاثرین نے دھوکہ دہی کرنے والوں سے رابطہ کیا، تو انہیں مختلف کہانیاں سنائی گئیں جیسے کہ وہ کسی ماہر سے بات کر رہے ہیں۔
اس کے بعد ملزمان نے متاثرین کے ذاتی ڈیٹا اور بینک اور کریڈٹ کارڈ کی معلومات تک رسائی حاصل کی۔ متاثرین نے ان کی خدمات حاصل کرنے کے عوض فیس ادا کی گئی۔
تکنیکی مدد کی ادائیگی کے ذریعے یا ریفنڈ کے عمل کے ذریعے گروہ نے متاثرہ کے بینک اکاؤنٹ (اکاؤنٹس) اور کریڈٹ کارڈز تک رسائی حاصل کی اور اکاؤنٹس میں ہیرا پھیری کی تاکہ یہ ظاہر ہو کہ متاثرہ کو ٹائپوگرافیکل کی وجہ سے بہت زیادہ رقم کی واپسی کی گئی تھی۔
اس کے بعد متاثرین کو مختلف طریقوں سے بعض اوقات متعدد بار دوبارہ نشانہ بنایا جاتا تھا اور رقم ادا نہ کرنے پر انہیں نقصان پہنچانے کی دھمکی دی جاتی تھی۔
Comments are closed on this story.