16 ماہ انگاروں کا سفر تھا، سیاست قربان کرکے ریاست بچائی، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم آئین کے راستے سے آئے تھے اور اسی راستے سے واپس جا رہے ہیں، قوم کے اختیارات، وسائل کی امانت میں کوئی خیانت نہیں کی، 16 ماہ کانٹوں اور انگاروں کا سفر تھا، سیاست قربان کرکے ریاست کو بچایا۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئینی راستے سے اقتدار میں آئے اسی راستے سے واپس جارہے ہیں، آئینی طریقے سے نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہوا، ملک کی باگ دوڑ نگراں وزیراعظم کے حوالے کررہا ہوں، نگراں وزیراعظم کا تعلق ملک کے عظیم صوبے سے ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ ارض پاک اور عوام کی نگہبانی کی، 16 ماہ کا سفر بہت کٹھن تھا، 16 ماہ کانٹوں اور انگاروں کا سفر تھا، الحمد اللہ قوم کی امانت میں کوئی خیانت نہ کی، مختصر مدت میں ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، قومی مفاد پر کوئی آنچ نہ آنے دی۔
مزید پڑھیں
تمام جماعتوں کا نگراں وزیراعظم پر اعتماد ہمارے درست انتخاب کی علامت ہے، وزیراعظم
میاں صاحب آپ نے ابھی تک سبق نہیں سیکھا، اختر مینگل کا نواز شریف کو خط
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے عظیم دوستوں نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، سیاست قربان کرکے ریاست کو بچایا، مہنگائی اس رفتار سے کم نہ ہوئی جس کی توقع تھی، قرض لینا کوئی کامیابی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑا، سابق حکومت ڈیفالٹ کی شکل میں مشکل سرنگ بچھا کرگئی، ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو ایک تباہ کن صورتحال ہوتی۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ میڈیا کی آزادی اور ورکرز کو حقوق دیے، 9 مئی کا سیاہ دن قوم کبھی نہیں بھلا سکتی، 5 ہزارمیگا واڑ بجلی نیئشنل گرڈ میں شامل کی، 2 ہزار ارب کا رمضان پیکج دیا، نواجوانوں کو 80 ارب کا وزیراعظم پیکج مہیا کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دانش اسکول کا دائرہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا تک بڑھا رہے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پینش میں اضافہ کیا، صنعت اور زراعت کی ترقی کے لیے اربوں روپے خرچ کیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افواج پاکستان کا ہرافسراورسپاہی ہمارے لیے فخر ہے، آنے والے وقت میں اربوں روپے کے غیرملکی منصوبے شروع ہونے والے ہیں، محنت اور دیانت سے مشکل سے نکل سکتے ہیں۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ معدنی خزانوں سے ملک کی تقدیربدلیں گے، پاکستان دنیا میں کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا، قرضوں کی دلدل سے نکل کر خود انحصاری کی جانب جانا ہوگا۔
Comments are closed on this story.