نگراں وزیراعظم کی نامزدگی پر تحریک انصاف کا ردعمل، کاکڑ سے توقعات ہیں، شاہ محمود
نگراں وزیراعظم کی نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جب کہ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہ پی ٹی آئی کو انوارالحق کاکڑ سے توقعات ہیں۔
ہفتہ کو جاری کیے گئے بیان میں تحریک انصاف کے ترجمان نے کہاکہ کہ پاکستان تحریک انصاف پارلیمان کے اندر اور باہر ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، آئین کی رُو سے نگراں وزیر اعظم کی نامزدگی کے معاملے پر وزیر اعظم کی جانب سے کسی بھی سطح پر شریکِ مشاورت نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں
صدر مملکت نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دیدی
نومنتخب نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟
انوار الحق کاکڑ سے قبل پاکستان میں کون کون نگراں وزیرِ اعظم رہا
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ سینیٹر انوارلحق کاکڑ کی نامزدگی کٹھ پتلی وزیر اعظم اور قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے جعلی قائد کے مابین مشاورت سے عمل میں لائی گئی ہے۔
ترجمان نے کے مطابق اب جبکہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ بطور نگراں وزیراعظم نامزد ہوچکے ہیں تو ان پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، توقع ہے کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ بطور نگراں وزیراعظم منصب سنبھالنے کے بعد 3 ماہ کی آئینی مدت کے اندر انتخابات کا منصفانہ اور شفاف انعقاد یقینی بنائیں گے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ امید ہے کہ نگراں وزیراعظم عوام کے آئینی اور جمہوری حقوق پر مزید کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، تمام سیاسی جماعتوں کو منصفانہ ماحول میں انتخابی مہم چلانے کے مواقع میسر کرنا نگراں حکومت کے بنیادی فرائض میں سے ایک ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف ریاست کے زیرِ عتاب ہے، تحریک انصاف کے ہزاروں کارکنان بدترین انتقام کا نشانہ بنتے ہوئے جیلوں میں قید ہیں۔ ان کے ساتھ شہریوں کو آئین کے تحت میسر بیشتر بنیادی حقوق عملاً معطل ہیں۔
تحریک انصاف کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور اس کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان پابندِ سلاسِل اور بدترین سنسرشپ کے نشانے پر ہیں۔چنانچہ نگران وزیراعظم کوان معاملات کا فوری نوٹس لینا ہو گا۔
توقعات پر پورا اترے تو حمایت کرینگے، شاہ محمود
رہنما پی ٹی آئی شاہ محمودقریشی نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انوارالحق کاکڑ کوبہت بڑی ذمہ داری ملی ہے، عوام کوانوارالحق کاکڑ سےبڑی امیدیں ہے، امید ہےانوارالحق شفاف الیکشن کرانےمیں کرداراداکریں گے، امیدہےان کا جھکاؤ کسی کی طرف نہیں ہوگا اور وہ اسیرکارکنوں کی رہائی کاحکم دیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کہ انہیں یہ بھی امید ہے کہ کاکڑ صوبوں میں پولیس کواپنارویہ بہترکرنےکی ہدایت دیں گے، عوام کےبنیادی آئینی حقوق کو تحفظ فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں تنگ نذری سےباہر آنا ہوگا، سیاسی استحکام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ کاکڑ کے تقرر میں پی ٹی آئی کاکوئی کردارنہیں،پی ٹی آئی سےکوئی مشاورت نہیں ہوئی لیکن پی ٹی آئی کوانوارالحق کاکٹرسےتوقعات ہیں، اگرانہوں نےآئینی ذمہ داریاں نبھائیں توحمایت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ 90روز میں انتخابات کرانا آئینی ضرورت ہے، سی سی آئی میں پیپلزپارٹی کوآوازاٹھانا چاہئے تھا، باہرآکرپیپلزپارٹی کہتی ہےکہ الیکشن90دن میں ہونےچاہئیں، کاش پیپلزپارٹی نے یہ بات سی سی آئی میں کی ہوتی۔
انہوں نے کہاکہ مردم شماری کی منظوری تاخیر سےکیوں دی گئی، مردم شماری مئی میں مکمل ہوئی،منظوری اگست میں دی، اسمبلی میں قانون سازی میں عجلت دکھائی گئی، نگراں سیٹ اپ پرپی ٹی آئی سےمشاورت نہیں ہوئی۔
عثمان ڈار
پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے کہا ہے کہ چھوٹے صوبے سے نگراں وزیراعظم کی تعیناتی ایک بہتر عمل ہے۔
عثمان ڈار نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ امید کرتے ہیں انوار الحق کاکڑ اپنی نئی ذمہ داری کو غیر جانبدار انداز میں پورا کرتے ہوئے 90 روز میں انتخابات کو یقینی بنائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ انوار الحق کاکڑ کیلئے اب پہلا امتحان غیر جانبدار نگراں کابینہ کے چناؤ کا ہو گا۔ اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
Comments are closed on this story.