”ریویو ایکٹ کا محفوظ فیصلہ سنانے کے لئے قومی اسمبلی کی تحلیل کا انتظار کیا گیا“
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ کالعدم قراردینے کے فیصلے خلاف سیاستدانوں کی جانب شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ
فیصلے پر ردعمل ظاہرکرتے ہوئے سابق وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین میں طریقہ کار واضح ہے کہ اداروں نے کیسے چلنا ہے، یہ قانون بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کا پرانا مطالبہ تھا، تاثر جاتا ہے کہ پارلیمان کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھایا گیا، اس مداخلت سے ادارے مضبوط نہیں کمزور ہوں گے۔ پارلیمان کے اختیار میں بار بار مداخلت اچھی روایت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہا نوازشریف کے کیس میں اس فیصلے سے کوئی اثر نہیں پڑے گا، سمجھ سے بالاتر ہے جس ڈاکٹر سے شفا نہیں مل رہی کہا جارہا ہے دوسرا آپریشن بھی اسی سے کرایا جائے۔
سینیٹرعرفان صدیقی
ن لیگ کے سینیٹرعرفان صدیقی ریویو ایکٹ کا محفوظ فیصلہ سنانے کے لئے 53 دن انتظار کیا گیا، انتظار اس لیے کیا گیا کہ قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے۔
اسحاق ڈار
سینیٹ میں قائد ایوان اسحاق ڈار نے صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے کہا کہ نگراں وزیراعظم کےحوالےسےجاری مشاورتی عمل سےخودکوالگ رکھاہے، اس کا فیصلہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نے باہمی مشاورت سے کرنا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ریویواینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلےسے پریشانی نہیں ہے، اس حوالے سے ن لیگ اپنی سیاسی و قانونی حکمت عملی طے کرے گی، قانونی ماہرین سے اس معاملے پر مشاورت کریں گے، نوازشریف کی واپسی سے متعلق پارٹی باہمی مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔
سعد رفیق
مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نےسپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے اس میں مداخلت ناقابل قبول ہے۔
سعد رفیق نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’جو بینچ فیصلہ کرے وہی ریویو سنے یہ اصول انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔ بینچز کی تشکیل کے لیے فرد واحد کے اختیار نے عدل کو بارہا پامال کیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کے فیصلہ کا ریویو آئندہ پارلیمنٹ ہی میں ہوگا۔
عطا تارڑ
وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے نواز شریف کے کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
جیونیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آئین میں طریقہ کار واضح ہے کہ اداروں نے کیسے چلنا ہے، عدالت کا کام مقدمات کا فیصلہ کرنا اور لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے، پارلیمان کے اختیار میں عدالت کی بار بار مداخلت اچھی روایت نہیں، اس سے ادارے مضبوط نہیں کمزور ہوں گے۔
رانا ثنااللہ
سابق وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود نوازشریف کو جو ریلیف ملا تھا وہ قائم ہے، اس فیصلے کے کوئی اثرات نہیں ہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ دوبارہ مکمل ہوکران چیزوں کا جائزہ لے گی اور سپریم کورٹ کے اس اختیار کو ختم کرے گی۔
جسٹس (ر) شائق عثمانی
جسٹس شائق عثمانی ریٹائرڈ نے آج نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ جو ایکٹ بنایا وہ آئین کے خلاف تھا، حکومت کو چاہئے تھا کہ آئینی ترمیم کرتی۔
انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ پر نظرثانی اپیل کی جاسکتی ہے لیکن قانونی طور پران کا بھی یہی فیصلہ ہوگا جو اس سپریم کورٹ کا ہے۔
Comments are closed on this story.