ایران میں قید امریکی شہری جیل سے گھروں میں نظر بند
ایران اورامریکا کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے تحت ایران نے 5 امریکی شہریوں کو رہا کردیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں قید امریکی شہری ابھی گھروں میں نظربند ہیں جنہیں وطن واپس لانے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ یہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے ممکنہ معاہدے کی جانب پہلا قدم ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکا اور ایران کے دوہری شہریت رکھنے والے پانچ افراد کو گھروں میں نظربند کر دیا گیا ہے۔اخبار نے تین قیدیوں کے نام سیامک نمازی، عماد شرغی اور مراد طہباز کے طور پر بتائے ہیں اور کہا ہے کہ دیگر دو کے اہل خانہ ان کی شناخت چھپا رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں مریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر خلیج میں امریکی فوج کی بڑھتی ہوئی تعیناتی کے ساتھ ساتھ ایرانی جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے سفارتی کوششیں رک گئی ہیں۔ایران میں دوہری امریکی اور ایرانی شہریوں کی حراست دونوں ممالک کے درمیان تنازع کا ایک بڑا نکتہ رہا ہے،۔ زیر حراست افراد کے اہل خانہ نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیاہے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایرانی امریکیوں کی نظر بندی میں منتقلی دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے ممکنہ تبادلے میں اہم پیش رفت کی عکاسی کرتی ہے یا نہیں۔
مارچ میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اشارہ دیا تھا کہ واشنگٹن کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ قریب آ سکتا ہے لیکن امریکا نے اس بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ میں ایرانی حکام نے ان شرائط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کی منتقلی اس معاہدے پر عمل درآمد کی جانب ایک اہم ابتدائی قدم ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ قیدیوں کی منتقلی کا خیر مقدم کرتا ہے لیکن قیدیوں کو مکمل طور پر رہا کرنے کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن کا کہنا ہے کہ انہیں کبھی حراست میں نہیں لیا جانا چاہیے تھا۔
اس سے قبل نیویارک ٹائمز نے خبر دی تھی کہ ممکنہ معاہدے کے تحت بائیڈن انتظامیہ ”ایران پر پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر جیل کی سزا کاٹنے والے مٹھی بھر ایرانی شہریوں“ کو رہا کرے گی۔
اخبار نے معاہدے سے واقف افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ جنوبی کوریا میں ایران کے تقریبا 6 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کرے گا اور یہ رقم قطر کے مرکزی بینک میں اکاؤنٹ میں ڈال دے گا۔
الجزیرہ کے مطابق فنڈز کی منتقلی میں قطر ثالث کے طور پر کام کر رہا ہے،یہ ایک پیچیدہ کوشش ہوگی جس میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ توقع ہے کہ اس دوران قیدیوں پر 24 گھنٹے نظر رکھی جائے گی۔واشنگٹن نے تہران پر اقتصادی دباؤ بڑھا دیا ہے کیونکہ 2015 کے کثیر الجہتی ایرانی جوہری معاہدے پر واپسی کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے کو منسوخ کر دیا تھا جس کے تحت ایران نے اپنی معیشت کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں اٹھانے کے بدلے میں اپنا جوہری پروگرام کم کر دیا تھا۔
##قیدیوں کی تفصیلات
2016 میں جاسوسی سے متعلق الزامات میں سزا پانے والے تاجر سیامک نمازی ہ سات سال سے زائد عرصے سے ایران کے قبضے میں ہیں۔امریکا نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
ان کے والد باقر کو اکتوبر میں علاج کے لیے ایران چھوڑنے کی اجازت دی گئی تھی کیونکہ انہیں اسی طرح کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا۔
دوسرے قیدی شرغی کو 2020 میں جاسوسی کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ ایرانی نژاد برطانوی نژاد امریکی تحفظ کار طہباز کو 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں ’ایران کی قومی سلامتی کے خلاف اکٹھا ہونے اور ملی بھگت کرنے‘ کے الزام میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.