اب صرف ’کی بورڈ‘ کی آواز سن کر آپ کے پاسورڈز اور بینک کی تفصیلات چرائی جاسکتی ہیں
لوگ پہلے ہی ویب کیمز اور مائیکروفونز کے زریعے ہونے والے فراڈ سے پریشان تھے، اب ”کی بورڈز“ بھی محفوظ نہیں رہے۔
لیپ ٹاپ استعمال کرنے والے لوگوں کے نجی پیغامات، پاس ورڈز، اور کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات جیسا نجی ڈیٹا اب صرف ان کی ٹائپنگ کے زریعے چوری ہوسکتا ہے۔
برطانوی یونیورسٹی کے اسکالرز کے کنسورشیم کی طرف سے تصنیف کردہ ایک حالیہ تحقیقی مقالے میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) صرف سن کر ہی ”کی اسٹروک“ (بٹن دبانے کے طریقے) کو سمجھنے کی 95 فیصد تک درست صلاحیت رکھتی ہے۔
تحقیقی مقالے میں اس سائبر اٹیک کو ”صوتی سائڈ چینل حملوں“ کے طور پر بیان کیا گیا ہے، جس میں ایک وائرس یا بدنیتی پر مبنی سافٹ وئیر کسی ڈیوائس میں انسٹال کیا جاتا ہے، جیسے لیپ ٹاپ کے ساتھ رکھا ہوا سیل فون، یا زوم جیسے ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارم پر کھلا ہوا مائیکروفون، جس سے ٹائپنگ کی آوازیں سنی جاسکیں۔
مزید پڑھیں
ایک ہزار ماہرین نے ’مصنوعی ذہانت‘ کو انسانیت کیلئے خطرہ قرار دے دیا
’انسانیت مصنوعی ذہانت پر سے اپنا کنٹرول کھو دے گی‘
مصنوعی ذہانت نے مُردہ کو بھی زندہ کردیا
اس کے بعد، رعیکارڈ کی گئی آواز کو ایک مصنوعی ذہانت کے ماڈل کے ذریعے پروسیس کیا جاتا ہے، جسے انفرادی کی اسٹروکس کی الگ الگ آوازون کے نمونوں کو سمجھنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔
اور بالآخر یہ مصنوعی ذہانت ٹائپ شدہ متن کے مواد کو ظاہر کر دیتی ہے۔
محققین نے اس طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے ایک قریبی موبائل فون کے ذریعے منسلک آواز کا مکمل تجزیہ کرکے 95 فیصد تک کی متاثر کن کامیابی حاصل کی اور میک بک پرو پر ٹائپ کیے گئے مواد کا پتا لگایا۔
اس طرح کے حملوں سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہوگا کہ پیچیدہ اور مضبوط پاس ورڈز کا استعمال کیا جائے، اس طرح مصنوعی ذہانت کو تمام کی اسٹروکس کو مشترکہ طور پر پہچاننے میں دشواری ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ، مکمل الفاظ کے بجائے پاس ورڈ کو صرف اعداد، حروف، اور دیگر کیریکٹرز پر مبنی رکھا جائے، کیونکہ یہ مکمل الفاظ کے مقابلے توڑنے میں کافی مشکل ہوتے ہیں۔
Comments are closed on this story.